شام کی جانب سے روس کے ویٹو کا خیر مقدم
اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب نے سلامتی کونسل میں امریکہ کی پیش کردہ شام مخالف قرار داد کے مسودے کو روس کی جانب سے ویٹو کیے جانے کا خیرمقدم کیا ہے۔ بشار جعفری نے کہا کہ روس نے امریکی مسودہ قرار داد کو مسترد کر کے عراق اور لیبیا میں سانحات کا راستہ روک دیا ہے۔
امریکہ نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیقات کے نام پر شام مخالف قرار داد کا مسودہ سلامتی کونسل میں پیش کیا تھا جسے روس نے ویٹو کر دیا۔
اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب بشار جعفری نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس نے اس قرارداد کو ویٹو کر کے اقوام متحدہ کے منشور کی سچائی کا دفاع کیا ہے اور سلامتی کونسل جیسے عالمی اداروں کو کھیل بنائے جانے کی کوشش بھی ناکام بنا دی ہے۔
بشار جعفری نے یہ بات زور دے کہی کہ ان کا ملک کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیقات کے لیے پیشہ ورانہ کمیٹی کے قیام کا مخالف نہیں ہے کیوں ہمیں اپنی سچائی اور صداقت کا پورا یقین ہے اور ہم کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی کے معاہدے کی سختی کے ساتھ پاسداری کر رہے ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی نے روس کے ویٹو پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحران شام کے سیاسی حل کے حوالے سے ماسکو پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔
امریکی مندوب نے دعوی کیا کہ روس نے مذکورہ قرار داد کو ویٹو کر کے شام میں کمیائی ہتھیار استعمال کرنے والوں کو ان کے اعمال کی سزا ملنے سے بچانے کی کوشش کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ روس نے جمعرات کے روز سلامتی کونسل میں امریکہ کی پیش کردہ قرارداد کے اس مسودے کو مسترد کر دیا تھا جس میں شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق تحقیقات کی مدت میں اضافے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
روس کا کہنا ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق عالمی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ ناکافی شواہد اور روس کی پیش کردہ دستاویزی ثبوتوں کو شامل کیے بغیر نیز شام کی قانونی حکومت سے امریکہ کی مخاصمت کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے لہذا عالمی تحقیقاتی گروپ کے مشن میں اصلاح کئے جانے کی ضرورت ہے۔