امریکی موقف پر انصاراللہ کی کڑی نکتہ چینی
یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ نے کہا ہے کہ اسے اندرون ملکی سیاسی کردار کی ادائیگی کے لیے امریکی حمایت کی کوئی ضرورت نہیں۔
مشرق وسطی کے امور میں امریکہ کے نائب وزیر خارجہ ٹم لینڈر کنگ نے اپنے ایک بیان میں بحران یمن کے سیاسی حل میں انصار اللہ کی مشارکت پر زور دے دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس بحران کو فوجی طریقے سے حل نہیں کیا جاسکتا۔یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کی سیاسی کونسل کے سینیئر رکن محمد البخیتی نے ٹم لینڈرکنگ کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انصار اللہ ملک کے سیاسی عمل کا ایک اہم حصہ ہے اورانصاراللہ کو اس بات کی ضرورت نہیں ہے کہ امریکہ یا کسی دوسرے ملک کی جانب سے اس کے سیاسی کردار کو تسلیم کیا جائے - البخیتی نے کہا کہ یمن کے بحران کے سیاسی حل کے بارے میں واشنگٹن کے موقف اور یمنی عوام کے قتل عام میں سعودی عرب کی حمایت پر مبنی امریکی پالیسی میں کھلا تضاد پایا جاتا ہے۔واضح رہے کہ سعودی عرب نے یمن پر امریکہ کی حمایت سے مارچ دو ہزار پندرہ سے مجرمانہ جنگ مسلط کر رکھی ہے اور وہ مسلسل اس غریب عرب ملک کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنا رہا ہے جس کے نتیجے میں تیس ہزار سے زائد یمنی شہری شہید اور زخمی ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں جبکہ اس نے یمن کا ہر طرح سے محاصرہ بھی کر رکھا ہے جس کی بنا پر اس ملک میں غذائی اشیا اور دواؤں کی شدید قلت ہے اور لوگ ہیضہ سمیت مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔