آمریت مخالف مظاہرین پر بحرینی فوج کے حملے
بحرینی عوام نے ملک پر مسلط خاندانی آمریت کے خلاف مختلف علاقوں میں مظاہرے کیے ہیں جس کے دوران کئی مقامات پر بحرینی فوج اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔ دوسری جانب بحرینی علمائے کرام، انجمن حقوق انسانی اور جمعیت وفاق ملی نے فوجی عدالت کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہمارے نمائندے کے مطابق سیکڑوں کی تعداد میں آمریت مخالف لوگ بحرین کے مختلف شہروں کی سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے ان چھے بے گناہ نوجوانوں کی رہائی کا مطالبہ کیا جنہیں شاہی حکومت کی نمائشی عدالت نے مسلح افواج کے سربراہ کے قتل کی سازش کے جھوٹے الزام میں سزائے موت سنائی ہے۔
مظاہرین، بحرین کے بادشاہ اور شاہی خاندان کو ملک کی خراب سیاسی صورتحال کا اصل ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔
آمریت مخالف مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں ایسے بینر اور پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے جن پر لکھی تحریر میں امریکہ اور برطانیہ کو بحرینی عوام کے خلاف ظلم و ستم میں برابر کا شریک قرار دیا گیا ہے جو بحرین میں مسلط خاندانی آمریت کی حمایت کر رہے ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بحرینی فوج اور سیکورٹی اداروں نے جنہیں سعودی فوج کی حمایت حاصل ہے، کئی مقامات پر آمریت مخالف مظاہرین اور عام شہریوں کے گھروں پر حملے اور آنسو گیس کے گولے پھینکے اور ربڑ کی گولیوں کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔
بحرینی علمائے کرام نے بھی فوجی عدالتوں کی جانب سے عام شہریوں کو سزائے موت سنائے جانے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے چھے نوجوانوں کی سزائے موت منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بحرینی علمائے کرام کے بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں کا فیصلہ عالمی قوانین اور معاہدوں کے منافی ہے جن پر بحرین کی شاہی حکومت نے بھی دستخط کیے ہیں۔
بحرین کی انجمن حقوق انسانی نے بھی چھے نوجوانوں کے خلاف شاہی حکومت کی قائم کردہ فوجی عدالتوں کی جانب سے سزائے موت سنائے جانے کی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے تاریخ کا سیاہ باب قرار دیا ہے۔ انجمن حقوق انسانی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ تشدد اور جبری اعتراف کی بنیاد پر سنائے جانے والے اس فیصلے کی کوئی قانونی حثیت نہیں ہے۔
بحرین کی انجمن حقوق انسانی کے بیان کے مطابق ملک کی جیلوں میں قیدیوں سے جبری اعتراف لینے کے لیے انہیں الیکٹرک شاک اور جسمانی تشدد کے علاوہ کال کوٹھریوں میں بند کر دیا جاتا ہے۔
بحرین کی آمریت مخالف سیاسی جماعت جمیعت وفاق ملی نے بھی اپنے ایک بیان میں شاہی حکومت کی فوجی اور نمائشی عدالتوں کی جانب سے عام شہریوں اور سیاسی قیدیوں کے خلاف سنائے جانے والے فیصلوں کو انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔
جمیعت وفاق ملی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ شاہی حکومت عوام کو آمریت مخالف جدوجہد کی بنا پر انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔ جمیعت وفاق ملی کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل شیخ حسن الدیہی نے بھی اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ اس قسم کے ظالمانہ اقدامات سے جمہوریت کے لیے جاری عوامی تحریک کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔
قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب کی حمایت یافتہ بحرین کی شاہی حکومت کی فوجی اور نمائشی عدالتیں اس پہلے بھی متعدد شہریوں اور سیاسی رہنماؤں کو طویل المدت قید، جرمانے اور حتی شہریت منسوخ کرنے کی سزائیں سنا چکی ہیں۔
بحرین میں فروری دو ہزار گیارہ سے خاندانی آمریت کے خلاف تحریک جاری ہے اور اس ملک کےعوام مسلمہ جمہوری حقوق دیئے جانے اور منتخب عوام حکومت کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں۔