بحرین میں آمریت مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن
بحرین میں آل خلیفہ حکومت کی سیکورٹی فورس نے منامہ کے علاقے الدراز میں حکومت کے خلاف کئے جانے والے احتجاجی مظاہرے میں شریک لوگوں کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنایا ہے۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق بحرین کی آل خلیفہ حکومت کی سیکورٹی فورس نے دارالحکومت منامہ کے علاقے الدراز میں جہاں اس ملک کے معروف عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی رہائشگاہ بھی ہے، حکومت کے خلاف کئے جانے والے مظاہرے کو طاقت کا بے جا استعمال کرتے ہوئے وحشیانہ طریقے سے سرکوبی کی اور مظاہرین کے خلاف زہریلی گیس کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں دسیوں افراد کی حالت غیر ہو گئی۔
بحرینی مظاہرین نے، جنھوں نے اپنے ہاتھوں میں معروف عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم، سعودی عرب کے شہید مذہبی رہنما آیت اللہ شیخ باقر نمر النمر اور اسی طرح بحرینی سیاسی قیدیوں اور ان افراد کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں کہ جنھیں بحرین کی ظالم و جابر آل خلیفہ حکومت کی نمائشی عدالت نے سزائے موت کا حکم سنایا ہے، آمر و ڈکٹیٹر حکومت کے خاتمے اور جمہوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا۔
بحرینی مظاہرین نے تاکید کے ساتھ اعلان کیا کہ وہ اپنے ملک میں آمر حکومت اور اس کے مظالم کے خلاف پرامن احتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ آل خلیفہ حکومت کے ظلم و ستم کا مقابلہ کرنے والے بحرین کے ان دلیر جوان مظاہرین نے تاکید کے ساتھ اعلان کیا کہ وہ آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کا دفاع اور ان کی حمایت کرتے رہیں گے۔
بحرین کی ظالم و جابر آل خلیفہ حکومت نے ملک کے معروف عالم دین اور ممتاز مذہبی رہنما آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کر کے ان کی شہریت ختم اور جون دو ہزار سولہ سے دارالحکومت منامہ کے علاقے الدراز میں ان کی رہائشگاہ کا فوجی محاصرہ کر رکھا ہے اور اس علاقے میں وہ نماز جمعہ تک برپا نہیں کرنے دے رہی ہے۔
دوسری جانب بحرینی علمائے کرام نے ملک کے سابق پارلمانی رکن کی جانب سے شیعہ مسلمانوں کے مذہبی مقدسات کی بے حرمتی کئے جانے کے نتائج پر سخت خبردار کیا۔
بحرینی پارلیمنٹ کے ایک سابق رکن محمد خالد نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک ٹوئیٹ میں شیعہ مسلمانوں کے مذہبی مقدسات کی بے حرمتی کی ہے جس پر مختلف حلقوں کی جانب سے سخت ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
بحرین کے علمائے کرام نے اس سلسلے میں آل خلیفہ حکومت کو سخت انتباہ دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ مذہبی مقدسات کی بے حرمتی ملک میں آمرانہ حکومت کی ایک خصوصیت بن گئی ہے۔
انھوں نے بحرین کے ایک اور معروف شیعہ عالم دین سید عبداللہ الغریفی کے مواقف پر بھی اپنی بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔
بحرین کے معروف شیعہ عالم دین سید عبداللہ الغریفی نے بحرینی پارلیمنٹ کے ایک سابق رکن محمد خالد کی جانب سے شیعہ مسلمانوں کے مذہبی مقدسات کی بے حرمتی پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ اعلان کیا تھا کہ اس قسم کی بے حرمتی کے مقابلے میں سکوت و خاموشی سے سازش پسند اور گستاخ عناصر اور زیادہ گستاخی کریں گے اس لئے اس سلسلے میں سخت ردعمل کا اظہار کیا جانا ضروری ہے۔
واضح رہے کہ بحرین میں فروری دو ہزار گیارہ سے عوامی تحریک جاری ہے جس کا مقصد ملک پر مسلط خاندانی آمریت ختم کرکے مکمل با اختیار جمہوری حکومت کا قیام عمل میں لانا ہے۔