سعودی عرب میں ڈیل کے بعد رہائی کا عمل
سعودی عرب میں کرپشن کے الزام میں گرفتار زیادہ تر شہزادوں اور ثروتمند افراد کو بھاری رقم کی ادائیگی کے بعد رہا کر دیا گیا۔
سعودی ذرائع کے حوالے سے ارنا کی رپورٹ کے مطابق گرفتار کئے گئے بیشتر شہزادوں اور امرا کو رہا کر دیا گیا ہے، جن میں ٹی وی چینل ایم بی سی کے مالک ولید الابراہیم، فواز الحکیر کمپنی کے اصلی حصہ دار فوازالحکیر، شہزادہ ترکی بن ناصر اور رائل کورٹ کے سابق سربراہ خالد التویجری شامل ہیں۔سعودی عرب کے ولیعہد نے ان افراد سے بھاری مقدار میں رشوت لے کر انھیں آزاد کیا ہے۔ سعودی ولیعہد محمد بن سلمان نے شہزادہ ولید بن طلال سے بھی چھے ارب ڈالر کی رشوت کا مطالبہ کیا تھا۔برطانوی میڈیا کے مطابق سعودی حکومت نے گزشتہ برس انسداد بدعنوانی کی مہم میں گرفتار کیے گئے دو سو سے زائد شہزادوں، امرا اور اعلیٰ حکام کو گرفتار کیا تھا۔ ان تمام افراد کو دارالحکومت ریاض کے مشہور کارلٹن ہوٹل میں قید کیا گیا تھا اور اس وقت سے یہ ہوٹل عام افراد کے لئے بند کر دیا گیا تھا۔خیال کیا جاتا ہے کہ سعودی عرب کے شہزادوں کی اندرونی جنگ میں سعودی بادشاہ کے بیٹے اور ولیعہد محمد بن سلمان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بھر پور حمایت کی بنا پر عارضی طور پرکامیاب ہوگئے ہیں۔ اور انھوں نے اپنے حریف شہزادوں کو ریاض کے فائیو اسٹار ہوٹل میں بند کرکے ثابت کردیا کہ ان کے سر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ہاتھ ہے۔سعودی حکام کے مطابق بدعنوانی کے الزام میں گرفتار شہزادوں اور امرا کے ساتھ مالی سمجھوتوں سے سرکاری خزانے میں کم از کم ایک سو ارب ڈالر واپس آئیں گے۔جن افراد کے ساتھ ڈیل نہیں ہوسکی وہ جیل منتقل کردیے جائیں گے۔ شہزادہ ولید بن طلال بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جن کے ساتھ ڈیل نہیں ہو سکی کیونکہ ان سے جو رقم مانگی جارہی ہے اس پر وہ آمادہ نہیں ہو رہے۔البتہ شاہ عبداللہ کے بیٹے متعب بن عبداللہ ان اہم شہزادوں میں شامل ہیں جنھیں ڈیل کے بعد رہا کیا جا چکا ہے۔