سعودی عرب بحران یمن کے حل میں رکاوٹ ہے، انصاراللہ
یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے ایک رہنما نے کہا ہے کہ یمن کے مسئلے پر سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں میں اختلاف و کشیدگی، بحران یمن جاری رہنے کا باعث بنی ہے۔
المرصد نیوز ایجنسی کے حوالے سے ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے تشہیراتی امور کے ڈپٹی انچارج عبدالقدوس الشہاری نے کہا ہے کہ بحران یمن کا حل سعودی اتحاد میں شامل ملکوں پر منحصر ہے اور وہی مسئلے کے حل کے لئے مذاکرات کا امکان ختم کر رہے ہیں۔
انصاراللہ کے اس عہدیدار نے کہا کہ یمن کی عوامی تحریک، کسی بھی طرح کے علاقائی و بیرونی دباؤ سے ہٹ کر یمنی فریقوں کے درمیان مذاکرات کے ذریعے بحران کے حل کی تلاش میں ہے۔
انھوں نے یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے ولدالشیخ احمد پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا رویہ کچھ ایسا رہا ہے کہ گویا کہ جیسے وہ یمن کے امور میں نہیں بلکہ سعودی عرب کے نمائندے ہوں۔
انھوں نے یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی تبدیلی کے ساتھ عمان میں ممکنہ طور پر مذاکرات کا نیا دور شروع کئے جانے کی امید ظاہر کی۔
الشہاری نے کہا کہ انصاراللہ کے پاس ایسے میزائل موجود ہیں کہ جن سے اب تک استفادہ نہیں کیا گیا ہے اور جلد ہی ان کی رونمائی کی جائے جائے گی اور جن سے یمن جنگ کی صورت حال ہی تبدیل ہو جائے گی۔
دوسری جانب جنوبی یمن میں عارضی کونسل اور منصور ہادی کے فوجیوں کے درمیان عدن میں مسلح جھڑپوں کے شدّت اختیار کر جانے کے نتیجے میں اب تک کم از کم ایک ہلاک اور سات دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔
جنوبی یمن کا شہر عدن اس وقت مذکورہ دونوں فریقوں کے درمیان جنگ کے میدان میں تبدیل ہو گیا ہے۔ المیادین ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جنوبی یمن کی عارضی کونسل کے چیئرمین جنرل عیدروس الزبیدی سے وابستہ فوج نے کہ جسے متحدہ عرب امارات کی حمایت حاصل ہے، جنوبی یمن میں اس ملک کے مستعفی صدر منصور ہادی سے وابستہ ایک فوجی مرکز پر قبضہ کر لیا ہے۔
موصولہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس سلسلے میں خور مکسر کےعلاقے میں ہونے والی جھڑپوں میں ایک شخص ہلاک اور سات دیگر زخمی ہوئے ہیں۔