سعودی عرب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرنے کا مطالبہ
سعودی عرب میں حکومت مخالفین اور انسانی حقوق کے مختلف میدانوں میں کام کرنے والے کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے، دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی برداری سے اپیل کی ہے کہ وہ مخالفین کی سرکوبی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرانے کے لیے سعودی حکومت پر دباؤ میں اضافہ کرے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ پچھلے چند ماہ کے دوران سعودی عرب میں متعدد اساتذہ، شاعروں، مبلغوں اور تاجروں کو قومی سلامتی کے منافی سرگرمیوں کا الزام لگا کرگرفتار کیا گیا ہے جس پر انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کو خاصی تشویش لاحق ہوگئی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یہ بیان ایسے وقت میں جاری کیا ہے جب خواتین اور شہری حقوق کے لیے کام کرنے والوں کی گرفتاریوں کے معاملے پر سعودی عرب اور کینیڈا کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے ہیں۔پچھلے چند ماہ کے دوران سعودی عرب میں حکومت مخالفین نیز شہری اور انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والوں کی پے در پے گرفتاریوں پر، علاقائی اور عالمی سطح پر کڑی نکتہ چینی کی جارہی ہے۔سعودی عرب میں کریک ڈاؤن کا نیا سلسلہ ایسے وقت میں شروع کیا گیا جب عملی طور پر ملک کا اقتدار اپنے ہاتھ میں لینے والے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان مغربی ملکوں کی خواہشات اور سیاسی مقاصد کے تحت ملک میں عورتوں کے حقوق اور سماجی آزادیوں کے حوالے سے ظاہری اصلاحات پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔ان اصلاحات کے تحت سعودی خواتین کو ڈرائیونگ کا حق، گھر سے باہر آنے اور تنہا سفر کرنے، روزگار کے مواقع میں اضافے اور اقتصادی و سماجی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت دے دی گئی ہے۔اگرچہ سعودی خواتین عرصہ دراز سے اپنے بنیادی حقوق دیئے جانے کا مطالبہ کرتی رہی ہیں لیکن ایسا دکھائی دیتا ہے کہ سعودی حکومت نے ظاہری اصلاحات کی آڑ میں حقوق نسواں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کردیا ہے۔ہیومن رائٹس واچ کی مشرق وسطی کے امور کی ڈائریکٹر سارہ لی واٹسن کا کہنا ہے کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ محمد بن سلمان کی سرکردگی میں سعودی حکومت پرامن مخالفت کو بھی اپنی حکومت اور بادشاہت کے لئے خطرہ سمجھتی ہے۔سعودی عرب میں قیدیوں کی تعداد تیس ہزارسے تجاوز کرگئی ہے اور دفاع کا حق دیئے بغیر مقدمہ چلائے جانے اور غیر قانونی طور پر لوگوں کو حراست میں لیے جانے کا سلسلہ روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔سعودی عرب کے شہری اور انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والےسعودی شہری ملک میں اصلاحات کے خوشنما نعروں کا نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں اصلاحات کا مطالبہ کر رہے ہیں