اقوام متحدہ: میانمار میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں
اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ میانمار میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میانمار میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں جب کہ انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کا مقصد روہنگیا کی نسل کشی تھی، انہوں نے کہا کہ میانمار فورسز قتل عام اور اجتماعی زیادتیوں میں ملوث ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ نے روہنگیا کی نسل کشی کی مذمت کرتے ہوئے ایک رپورٹ جاری کی۔ رپورٹ کے مطابق میانمار کی فوج نے مسلم اکثریتی علاقے راخین کے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف بین الاقوامی قانون کی نظر میں جرائم کا ارتکاب کیا، یہ اقدامات جنگی جرائم اور نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں جبکہ میانمار کی فوج کے پاس خواتین اور بچوں کے استحصال اوردیہات جلانے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سلامتی کونسل سے میانمار کی اعلیٰ فوجی قیادت پر مقدمہ چلانے کی سفارش کی گئی ، روہنگیا مسلمانوں پر جاری مظالم پر اقوام متحدہ کی جانب سے یہ اب تک کی سب سے سخت مذمت ہےاور گزشتہ 12 ماہ کے دوران میانمار میں تقریباً 7 لاکھ روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
رپورٹ ہزاروں متاثرہ افراد سے انٹرویو کرنے کے بعد مرتب کی گئی جس میں میانمار فوج کے6 اعلیٰ افسران کی نشاندہی کی گئی جن کے خلاف انسانیت سوز مظالم اور نسل کشی کے مقدمات چلنے چاہئے۔
اس رپورٹ میں نوبیل امن انعام یافتہ رہنما آنگ سان سوچی پر بھی شدید تنقید کی گئی اور کہا گیا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم کو روکنے میں ناکام رہی ہیں۔