Sep ۱۲, ۲۰۱۸ ۱۸:۱۳ Asia/Tehran
  • آل سعود کی فرقہ واریت میں تیزی

محرم الحرام کے آغاز اور نواسہ رسولۖ اور آپ کے اصحاب و انصار کی شہادت نیز عاشورائے حسینی کی آمد کے موقع پر سعودی عرب کی آل سعود حکومت کے فوجیوں نے اس ملک میں شیعہ مسلمانوں کی آبادی کے علاقے الشرقیہ میں دینی و مذہبی آزادی کی کھلی خلاف ورزی شروع کردی ہے اور قطیف میں امام بارگاہوں کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنایا ہے۔ دوسری جانب بحرین کی آل خلیفہ حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نے اس ملک کے بلاد قدیم کے علاقے میں عاشورائے حسینی کی علامات و حقیقت و حریت پسندانہ مظاہر کو تباہ و مسمار کر دیا۔

سعودی عرب کے شیعہ مسلمانوں کی آبادی والے شہروں میں اہلبیت اطہار علیہم السلام کے پیروکاروں سے انتقام لینے اور انھیں وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنانے کے لئے اس ملک کی آل سعود حکومت کی جاری کوششوں کے تحت جارح سعودی سیکورٹی و فوجی اہلکاروں نے القدیح کے علاقے میں حسینی مجلس عزا کے مقام کو جارحیت کا نشانہ بنایا اور وہاں موجود تمام حسینی  پرچم و علامات کو تباہ و مسمار کر دیا۔

سعودی فوجی و سیکورٹی اہلکاروں نے، جو فوجی ساز و سامان اور بکتربند گاڑیوں کے بھی ساتھ تھے، وحشیانہ اقدامات عمل میں لا کر ایک بار پھر سعودی شیعہ مسلمانوں کے اوپر دباؤ ڈالنے کے اپنے عزائم اور اسی طرح آل سعود حکومت کی فرقہ واریت کا بخوبی مظاہرہ کیا۔

سعودی عرب کے شیعہ مسلمان اس سال قطیف کے علاقے میں جو تیل سے مالا مال علاقہ ہے اور جو سعودی عرب کی آل سعود حکومت کی آمدنی کا اہم ترین ذریعہ نیز خاص اہمیت کا حامل علاقہ ہے، ایسی حالت میں محرم کی عزاداری اور مجالس عزام نیز نواسہ رسولۖ کا غم منا رہے ہیں کہ انھیں وحشیانہ طریقے سے اور نہایت درندگی کے ساتھ جارحیت کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

مشرقی سعودی عرب کے علاقوں میں سنہ دو ہزار گیارہ سے بے انصافی اور مال و دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کی بنا پر آل سعود حکومت کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔

ادھر بحرین کی آل خلیفہ حکومت کے کارندے بھی بلاد قدیم کے علاقے میں تحریک عاشورہ کی علامتوں کو مسمار کر رہے ہیں۔

بحرین کی آل خلیفہ حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نے بلاد قدیم کے علاقے کو جارحیت کا نشانہ بناتے ہوئے تحریک عاشورہ کی تمام علامات کو مسمار اور حسینی پرچم کو پارہ کر دیا۔

آل خلیفہ حکومت کے درندہ صفت عناصر، عام شہریوں کی بھیس میں مجالس عزا میں پہنچتے اور وہاں موجود پرچم و نشانیوں کو نوچنا اور پھاڑنا شروع کر دیتے ہیں۔ ان جارح اور وحشی عناصر کو بحرینی فوج کی بھی مکمل حمایت حاصل ہے۔

چنانچہ چودہ فروری کے بحرینی جوانوں کے اتحاد نے ایک بیان میں جارح آل خلیفہ حکومت کو اس قسم کے وحشیانہ اقدام کو اس ملک میں شیعہ مسلمانوں کی سرکوبی اور فرقہ واریت کا مکمل مصداق و مظہر قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ بحرین میں بھی گذشتہ تقریبا آٹھ برسوں سے حکومت مخالف مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جہاں آمرانہ حکومت کے خاتمے اور جمہوری حکومت کے قیام، بے انصافی و فرقہ واریت کے خاتمے اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ بحرین کی حکومت، عوام کے احتجاج کو طاقت اور جارحانہ کارروائیوں کے ذریعے کچلنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے جس کے نتیجے میں اب تک دسیوں بحرینی عام شہری شہید اور ہزاروں دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔

ٹیگس