عالم اسلام سے مسجد الاقصی کے دفاع میں اٹھ کھڑے ہونے کی اپیل
بیت المقدس کی اعلی اسلامی کمیٹی کے چیئرمین نے تمام فلسطینیوں اور دنیا بھر کے آزاد منش لوگوں سے مسجدالاقصی پر صیہونی آباد کاروں کے پے درپے حملوں کی روک تھام میں اٹھ کھڑے ہونے کی اپیل کی ہے۔
فلسطین انفارمیشن سینٹر کی رپورٹ کے مطابق القدس اسلامی کمیٹی کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے صیہونی آباد کاروں کو مسجد الاقصی پر حملوں کی مسلسل ترغیب دلائی جا رہی ہے جس کا مقصد اس مقدس مقام کو یہودی بنانے کی سازشوں کو عملی جامہ پہنانے کا راستہ ہموار کرنا ہے۔
کمیٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد الاقصی کے اسلامی تشخص کو ختم کرنے کی صیہونی کوششیں قابل مذمت ہیں اور یہ کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔
بیان میں اسرائیلی حکومت کو مسجد الاقصی پر کسی بھی قسم کی جارحیت اور بے حرمتی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اسلامی دنیا اور عرب ملکوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس مقدس مقام کے دفاع کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات انجام دیں۔
صیہونی شدت پسندوں کی ٹولیاں ہر روز مسجدالاقصی پر حملے کرتی ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ اس پاکیزہ مقام کے اسلامی اور مسیحی تشخص کو ختم کر کے یہودی تشخص دینے والی علامتیں نصب کی جائیں۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ مشرقی بیت المقدس کے فلسطینی گاؤں خان الاحمر کا محاصرہ جاری ہے اور اسرائیلی فوجی اس علاقے پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
صیہونی فوجیوں نے خان الاحمر جانے والے تمام داخلی راستوں کو بند کر دیا ہے اور وہ اس علاقے میں کسی بھی وقت انہدامی کاروائی شروع کر سکتے ہیں۔
اسرائیل کی انہدامی کارروائی کا مقصد مشرقی بیت المقدس میں واقع آخری فلسطینی گاؤں کو ختم کر کے وہاں صیہونی بستیاں تعمیر کرنا ہے۔
ادھر فلسطینی اتھارٹی نے فلسطینیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بڑی تعداد میں خان الاحمر پہنچیں اور اسرائیلی فوجیوں کو انہدامی کارروائی کی اجازت نہ دیں۔
فلسطینی اتھارٹی نے خان الاحمر گاؤں کو خالی کرانے اور رہائشی مکانات کو منہدم کرنے سے متعلق اسرائیلی کورٹ کے فیصلے کے بھی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے فلسطینیوں کا نسلی تصفیہ قرار دیا۔
اسرائیل کی سپریم کورٹ نے مئی دو ہزار اٹھارہ کو خان الاحمر کے علاقے کو فلسطینیوں سے خالی کرانے کا حکم دیا تھا۔
خان الاحمر، مشرقی بیت المقدس میں باقی بچ جانے والا آخری فلسطینی گاؤں ہے جس میں تقریبا پینتیسس فلسطینی خاندان آباد ہیں جن کی مجموعی تعداد دو سو افراد پر مشتمل ہے۔