Oct ۲۵, ۲۰۱۸ ۱۱:۱۹ Asia/Tehran
  • سعودی عرب کے خطرناک

مخالف سعودی صحافی جمال خاشقجی کا قتل ایک 15 رکنی ٹیم نے کیا جسے خاص طور پر سعودی عرب سے اسی کام کے لئے ترکی بھیجا گیا تھا۔ میڈل ایسٹ آئی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جمال خاشقجی کا قتل، اس ٹیم کا پہلا جرم نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں "ٹائیگرز اسکواڈّ" نامی ایک ٹیم بنائی گئی ہے جو براہ راست ولیعہد محمد بن سلمان کو رپورٹ کرتی ہے۔ بن سلمان نے خود ہی یہ ٹیم بنائی ہے اور ایک سال پہلے بننے والی اس ٹیم میں 50 رکن ہیں جو متعدد شعبوں میں بہت ہی ماہر سمجھے جاتے ہیں۔ ان لوگوں کو سعودی عرب کے متعدد سیکورٹی شعبوں سے منتخب کیا گیا ہے اور یہ سارے رکن، بن سلمان کے بے حد وفادار سمجھے جاتے ہیں ۔

اس ٹیم کی ذمہ داری سعودی حکومت کے مخالفین کو ملک کے اندر یا باہر، راستے سے ہٹانا ہے لیکن غیر ملکوں میں اس طرح سے مخالفین کا خاتمہ کیا جاتا ہے کہ کسی طرح کا شک نہ ہو ۔

در حقیقیت سعودی حکام کو یہ لگتا ہے کہ مخالفین کو گرفتار کرنے کی وجہ سے پوری دنیا میں ہنگامہ کھڑا ہو جاتا ہے اور ان کی رہائی کے لئے دباؤ بڑھتا ہے اس لئے اگر منصوبہ بند طریقے سے ان کو قتل کر دیا جائے تو یہ ان کے لئے بہت آسان ہوگا ۔

یہ ٹیم سعودی حکومت خاص طور پر بن سلمان کے مخالفین کو کبھی اسی طرح راستے سے ہٹاتی ہے جیسا کہ اس نے خاشقجی کو ہٹایا لیکن مخالفین کو اپنے راستے سے ہٹانے کے اس ٹیم کے الگ الگ طریقے ہیں۔ کبھی مخالفین کو ایکسیڈینٹ میں مارا جاتا ہے اور ابھی ان کے گھر میں آگ لگا کر انہیں ختم کیا جاتا ہے ۔  

میڈل ایسٹ آئی کے مطابق، کبھی تو مخالفین کو اسپتال میں نگرانی کے وقت زہر دے دیا جاتا ہے یا پھر ایسا وائرس اس کے جسم میں پہنچا دیا جاتا ہے جس کے بعد کچھ ہی دن میں وہ ہلاک ہو جاتا ہے ۔

اس ٹیم کا نام جنرل احمد العسیری کے نام سے لیا گیا ہے کیونکہ انہیں جنوب کا ٹائیگر کہا جاتا ہے۔ العسیری کو بن سلمان نے خاشقجی کے قتل کے مسئلے کی وجہ سے سبکدوش کر دیا ہے ۔

میڈل ایسٹ آئی نے یہ بتانے سے انکار کر دیا ہے کہ ٹائیگرز اسکواڈ کس سے ہدایت لیتا ہے لیکن یہ ضرور بتایا کہ ٹیم کو ہدایت سعود القحطانی اور احمد العسیر کی جانب سے ملتی ہے جنہیں بن سلمان نے سبکدوش کر دیا ہے اور یہ دونوں بن سلمان کے بے حد قریبی تصور کئے جاتے ہیں۔ اس ٹیم کے ایک رکن کا نام ماہر المطرب ہے جسے ٹائیگرز اسکواڈ کا رکن اساسی کہا جاتا ہے۔ جمال خاشقجی کے قتل کے لئے ترکی جانے والی اس ٹیم میں یہ بھی شامل تھا ۔

بن سلمان کی ٹائیگرز اسکواڈ کا شروعات میں ہی شکار ہونے والے ایک منصور بن مقرن صوبہ عسیر کے گورنر تھے تاہم اس ٹیم نے گزشتہ سال نومبر میں انہیں قتل کر دیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ ٹیم کے رکن مشعل سعد البستانی، مقرن کے قتل کے ذمہ دار تھے اور انہوں نے شاہی خاندان کے رکن مقرن کو قتل کر دیا تھا تاہم وہ خود 18 اکتوبر کو ایک ایکسیڈینٹ میں ہلاک ہوگیا ۔

کچھ افراد کا کہنا ہے کہ ایکسیڈینٹ کی بات چھوٹ ہے، البستانی کو پکڑ کر جیل میں رکھا گیا اور پھر انہیں زہر دے دیا گیا کیونکہ انہیں بہت سے اسرار کا علم ہو چکا تھا ۔

اس ٹیم نے اسی طرح مکہ کی عدالت کے جج کو ریاض کے اسپتال میں قتل کر دیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ وہ علاج کے لئے ریاض منتقل ہوئے تھے جہاں ان کے جسم میں خطرناک وائرس انجیکٹ کر دیئے گئے تھے ۔

اس جج کا جرم یہ تھا کہ اس نے بن سلمان کو خط لکھا اور ان کے ویژن 2030 کی مخالفت کی تھی ۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے بن سلمان کی ٹائیگرز اسکواڈ، گولی مارنے سے لے کر، زہر اور وائرس کے انجیکشن تک استعمال کرتی ہے ۔

ٹیگس