صحافی خاشقجی کے قتل میں سعودی ولیعہد کے ملوث ہونے کا انکشاف
اخبار نیویارک ٹائمزنے انکشاف کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کے حکم پر قتل کیا گیا۔
مہر خبررساں ایجنسی نے نیویارک ٹائمز کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کے استنبول کے سعودی قونصل خانے میں قتل کے وقت کی آڈیو ریکارڈنگ کے بعد ایک اور نیا انکشاف ہوا ہے۔ قتل کے فوری بعد ولیعہد محمد بن سلمان کے قریب سمجھے جانے والے مہرعبدالعزیز مطرب نے سعودی عرب فون کر کے یہ اطلاع دی کہ باس کو بتادیں، کام مکمل ہوگیا ہے۔ مہرعبدالعزیز مطرب کو کئی بیرون ملک دوروں پر ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ دیکھا گیا ہے۔ مطرب ان 15 سعودی حکام میں شامل ہیں جو یکم اکتوبر کو ریاض سے استنبول پہنچے تھے اور صحافی کے قتل کے بعد واپس چلے گئے تھے۔
نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ ترک تفتیش کاروں نے قتل کے وقت کی آڈیو ریکارڈنگ میں تین افراد کی آوازوں کو پہچان لیا ہے تاہم اخبار نے ان افراد کے ناموں کو ابھی ظاہر نہیں کیا۔
ادھر امریکی خفیہ اداروں کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ قتل کے فوری بعد کی گئی کال میں جس شخص کو " باس " کہا گیا ہے وہ ولیعہد محمد بن سلمان ہی ہیں۔ مہرعبدالعزیز مطرب ایک سکیورٹی اہلکار ہیں جو ولی عہد کے ساتھ اکثر سفر کرتے ہیں۔
تین روز قبل ترک صدررجب طیب اردوغان نے سعودی قونصل خانے میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے وقت کی اہم آڈیو ریکارڈنگ سعودی عرب، امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کو فراہم کردی تھی۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان براہ راست جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہیں کیونکہ سعودی عرب کے قونصلخانہ میں اتنا بھیانک قتل ولیعہد محمد بن سلمان کی مرضی کے بغیر ممکن ہی نہیں تھا۔