خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی توضیح ناکافی: ترکی
ترکی نے خاشقجی کے قتل کے بارے میں سعودی عرب کی توضیح کو ناکافی قرار دیدیا ہے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو نے سعودی صحافی خاشقجی کے بہیمانہ قتل کے بارے میں سعودی عرب کے ناقص تعاون پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ خاشقجی کے بہیمانہ قتل کے بارے میں سعودی عرب کی توضیحات بالکل ناکافی ہیں۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب خاشقجی کے قتل کے سلسلے میں بہت کچھ چھپانے کی کوشش کررہا ہے اور حقائق کو سامنے لانے سے اجتناب کررہا ہے۔ ترک وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ سعودی عرب کو قتل میں ملوث 15 افراد کو تحقیقات کے لئے ترکی کے حوالے کرنا چاہیے کیونکہ ان افراد نے قتل کا ارتکاب ترک سرزمین پر کیا ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب کےاٹارنی جنرل سعود المجیب نے ریاض میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا کہ استنبول کے سعودی قونصل خانے میں خاشقجی کو قتل کرنے والے ان 5 اہلکاروں کو سزائے موت دی جائے گی جنہوں نے قتل کرنے کا حکم دیا اور اس عمل کو سرانجام دیا۔
سعود المجیب نے قتل کی واردات سے متعلق بتایا کہ خاشقجی کو زہریلا انجکشن لگایا گیا اور پھر لاش کے ٹکڑوں کوایجنٹس عمارت سے باہر لائے۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ خاشقجی قتل کیس میں مجموعی طور پر 21 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جس میں سے 11 کے خلاف باقاعدہ ٹرائل کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب امریکا نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 17 سعودی شہریوں پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی حکمرانوں کے ناقد خاشقجی کو آخری بار 2 اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں داخل ہوتے دیکھا گیا جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے، ابتدائی طور پر سعودی عرب نے اس حوالے سے خاموشی اختیار کی تاہم بعدازاں ان کے قتل کی تصدیق کردی۔