Dec ۲۲, ۲۰۱۸ ۱۶:۴۷ Asia/Tehran
  • امریکی حمایت سے سعودی اتحاد کی جاری جارحیت

یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے اقوام متحدہ کی قرارداد چوبیس اکیاون میں سعودی اتحاد کے جنگی جرائم کے مرتکب عناصر کے بارے میں تفتیش سے متعلق شق ختم کئے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔

اقوام متحدہ کی قرارداد چوبیس اکیاون میں امریکہ نے سعودی عرب کی حمایت میں یمن میں جنگی جرائم کی تحقیقات سے متعلق شق ختم کر دی ایک ایسا مسئلہ جو شامل ہونے کی صورت میں سعودی عرب کے آل سعود حکمرانوں کو جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کی بنا پر بین الاقوامی عدالت میں لا کھڑا کر سکتا ہے۔
یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے مذاکرات کا ر وفد میں شامل عبدالملک الغجری نے بھی سعودی اتحاد کے لئے امریکہ کی حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی حمایت میں یمن میں جنگی جرائم کی تحقیقات سے متعلق مسئلہ ختم کیا جانا یمن میں ہونے والے جنگی جرائم میں امریکہ کے شریک ہونے کے مترادف ہے۔
قرارداد چوبیس اکیاون یمن کے بارے میں سوئیڈن کے امن مذاکرات کے نتائج پر عالمی برادری کے اعلان حمایت کی غرض سے منظور کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعے کو اسٹاک ہوم میں طے پانے والے ابتدائی سمجھوتے کی ایک قرارداد کے ذریعے حمایت کی ہے۔
اس قرارداد سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو اس بات کی اجازت حاصل ہے کہ وہ اسٹاک ہوم سمجھوتے پر عمل درآمد اور اس کی نگرانی کے لئے یمن میں ایک ٹیم تعینات کریں۔
سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں ہونے والے یمن کے امن مذاکرات میں طے پانے والے سمجھوتے کی بنیاد پر مغربی یمن کے شہر الحدیدہ میں منگل کی صبح سویرے سے فائربندی پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔
المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی جانب سے الحدیدہ میں فائربندی پر ایسی حالت میں مکمل طور پر عمل کیا جا رہا ہے کہ سعودی اتحاد کے فوجیوں کی جانب سے فائربندی کی نگراں کمیٹی کے داخلے میں ہونے والی تاخیر کو بہانہ بنا کر جنگ بندی کے سمجھوتے کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
سعودی اتحاد کے جنگی اور اسی طرح ڈرون طیاروں نے گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران یمن کے مختلف علاقوں پر چھبیس بار بمباری کی اور ان طیاروں نے الحدیدہ کی فضا میں بھی پرواز کی اور اس شہر کے مختلف علاقوں کو بارہا نشانہ بنایا۔ یہاں تک کہ الجوف میں زخمیوں کو منتقل کرنے والی ایمبولینس گاڑیوں تک کو جارحیت کا نشانہ بنانے سے گریز نہیں کیا گیا۔
سعودی اتحاد کی جانب سے فائربندی کی خلاف ورزی اور جاری جارحیت ہی اس بات کا باعث بنی ہے کہ رائے عامہ میں یمن کے خلاف سعودی اتحاد کے جنگی جرائم میں امریکہ کو برابر کا شریک قرار دیا جا رہا ہے۔

ٹیگس