مادورو نے سکھایا بعض عرب حکام کو سبق!
لاطینی امریکہ:ونزوئلا کے صدر نکولس مادورو نے فلسطین کی حمایت نہ کرنے پر بعض رجعت پسند عرب حکام کو آڑے ہاتھوں لیا۔حیرت اس بات پر ہوتی ہے کہ ایک غیر مسلم مگر حریت پسند شخص فلسطین کی مظلوم مسلمان قوم کے دفاع میں آواز اٹھاتا ہے مگر بعض سلاطین عرب کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی اور وہ اپنی عیاشی اور مفاد پرستی کے نشہ میں چور مظلوم فلسطینیوں کا ہوتا قتل عام دیکھتے رہتے ہیں!
ونزوئلا کے صدر نکولس مادورو نے حکام عرب کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں خطاب کر کے کہا کہ آخر تم لوگ کب تک اپنے فلسطینی بھائیوں کی موت کا نظارہ کرتے رہو گےاور آخر کب تم فلسطین کے مظلوم عوام کے دفاع میں اپنی آواز بلند کرو گے؟!
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی شکست اور اپنے ملک کو ملنے والی کامیابی کے بعد انہوں نے اپنے حامیوں سے خطاب کیا۔
اس خطاب کے دوران انہوں نے فلسطین اور اسکی حمایت کو بھی اپنا موضوع گفتگو بنایا اور حکام عرب کو فلسطین کے خلاف انجام پانے والے امریکی و اسرائیلی جرائم پر خاموشی اختیار کرنے کے سبب شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا:ہم ونزوئلا کی حکومت و عوام یہ چاہتے ہیں کہ بے دفاع اور مظلوم فلسطینیوں کے ہونے والے قتل عام کے ذمہ دار اپنے کیفر کردار تک پہونچیں اور ہم بین الاقوامی عدالت، اداروں اور تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان کے خلاف مقدمہ چلائیں اور ان کے سلسلے میں عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کریں۔
ونزوئلا کے صدر نے فلسطینی عوام سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا: فلسطین کے ستمدیدہ اور مظلوم عوام کا بار بار قتل عام کیا جانا بڑا تکلیف دہ ہے اور یہ ادیان کے مابین جنگ نہیں بلکہ ایک نسل کشی ہے!
نکولس مادورو نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم یہودی قوم اور دین یہود کا احترام کرتے ہیں اور اپنے ملک میں ان کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات بھی ہیں مگر جو کچھ فلسطین میں ہو رہا ہے وہ یہود، نصاریٰ اور مسلم اقوام کے درمیان کوئی جنگ نہیں بلکہ سرزمین فلسطین پر قابض ہونے اور وہاں رہائش پذیر قوم کا قتل عام کرنے کے لئے امپیریالزم کی ایک تجارتی، مالی، فوجی اور ابلاغیاتی جنگ ہے۔
مسٹر مادورو نے فلسطینیوں کے قتل عام میں صیہونیوں کی بے باکی اور ڈھٹائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میں جس وقت یہ دیکھتا ہوں کہ بے دھڑک اور بے خوف و خطر ہو کر فلسطینیوں کو قتل کر دیا جاتا ہے،تو مجھے بڑی تکلیف ہوتی ہے۔
انہوں نے غزہ کی صورت حال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت غزہ میں ایسے بچے موجود ہیں جو صیہونی بمباری کے نتیجے میں اپنے ہاتھ پیر گنوا چکے ہیں اور ہمیں ان بچوں کی بڑی فکر ہے جنہیں یہ نہیں پتہ کہ کب اور کہاں سے کلسٹر بم ان کے سروں پر برس پڑیں!وہ بم کہ جن کا استعمال بین الاقوامی قوانین کے مطابق ممنوع ہے!