سعودی عرب میں سیاسی قیدیوں پر تشدد
سعودی عرب میں سیاسی قیدیوں کو غذائی کمی اورجسمانی تشدد کا سامنا ہے۔
برطانوی اخبار دی گارجین نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب میں سیاسی قیدیوں کو جیل میں غذائی کمی، جلانا، زخم دینا سمیت جسمانی تشدد کا سامنا ہے۔
اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق قیدیوں کے طبی معائنے پر مشتمل رپورٹ سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو پیش کی جائے گی جس میں سفارشات بھی شامل ہیں۔
ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دی گارجین اخبار کا کہنا ہے کہ شاہ سلمان نے اپنے صاحبزادے ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد 200 سے زائد مرد و خواتین کو گرفتار کرنے کے حکم نامے کا جائزہ لینے کی ہدایت کی۔
باخبرذرائع کے مطابق سعودی عرب کی رائل کورٹ نے ولی عہد بن سلمان کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے قیدیوں کی صحت سے متعلق مفصل رپورٹ تیار کی۔
دی گارجین کے مطابق قیدیوں کا طبی معائنہ رواں برس جنوری میں ہوا جس کے مطابق متعدد قیدی سنگین نوعیت کے طبی مسائل سے دوچار ہیں۔
اس سے قبل ایک رپورٹ شائع ہوئی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ان کے بیٹے اور ملک کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے مابین یمن میں جنگ سمیت دیگر اہم مسائل پر شدید اختلافات جنم لے چکے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دونوں اہم شخصیات کے درمیان اختلافات کی فضا ترکی میں سعودی قونصل خانے میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد پیدا ہوئی۔
13 مارچ کو سعودی عرب میں حکام نے ایک برس سے زیرحراست 10 خواتین سماجی رضاکاروں کو پہلی مرتبہ عدالت میں پیش کیا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دو برس سے متعدد رپورٹس منظر عام پر آئی ہیں جس میں سعودی عرب میں ماورائے قانون رضاکاروں کو بھی گرفتار کیا گیا۔