بن سلمان کے خلاف پختہ ثبوت ملے ہیں:اقوام متحدہ
جمال خاشقجی قتل کیس کی تحقیقات کرنے والے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے اعلان کیا ہے کہ قتل میں سعودی حکام کے کردار کے تعلق سے انہیں پختہ ثبوت ملے ہیں۔
آل سعود مخالف معروف صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر نے اعلان کیا ہے کہ انہیں ایسے پختہ ثبوت ملے ہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی حکام منجملہ ولیعہد بن سلمان ملوث ہیں۔
فارس نیوز نے فرانس نیوز ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر آگنس کالامارد نے جمال خاشقجی قتل کے تعلق سے مرتب کی جانے والی اپنی رپورٹ میں اس بات کا ذکر کیا ہے۔
کالامارد نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خاشقجی قتل کے سلسلے میں بن سلمان سے بین الاقوامی سطح کی تحقیقات کا آغاز کرائے جانے کے لئے ضروری احکامات صادر کرے۔ساتھ ہی انہوں نے امریکہ کے تحقیقاتی ادارے اف بی آئی سے بھی اس سلسلے میں وسیع پیمانے پر تحقیقات کا آغاز کرنے کا مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ کے اس خصوصی رپورٹر نے سعودی عرب سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے سفارتی استثنیٰ سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی بنا پر، ترکی سے معافی مانگے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس ۲ اکتوبر کو جس وقت جمال خاشقجی اپنے ذاتی کام کے سلسلے میں سعودی قونصل خانے گئے،اسکے بعد وہ لا پتہ ہو گئے تھے پھر ان کا کوئی سراغ نہیں ملا ۔مقامی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور تنظیموں نے کیس میں موجود پختہ قرائن کی بنا پر یہ گمان ظاہر کیا تھا کہ خاشقجی کو بہیماہ طور پر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے اور اس قتل میں اعلیٰ سعودی حکام کا ہاتھ ہے۔
البتہ سعودی حکام نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے یہ اعلان کیا تھا کہ خاشقجی اپنا کام مکمل کر لینے کے بعد قونصل خانے سے خارج ہو گئے تھے اور اگر وہ قتل ہوئے ہیں جو ان کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔