سعودی ہوس، یمنی خون، اور مالدار ہوتا امریکی مافیا!
سعودی ہوس، یمنی خون، اور امریکی اسلحہ
قبیلۂ آل سعود بم گراتا ہے،یمنی مظلوم خون میں غلطاں ہوتے ہیں اور دنیا بھر میں چنگھاڑ چنگھاڑ کر انسانی حقوق کا نعرہ دینے والے امریکی ٹھیکیداروں کی جیب بھرتی ہے!
امریکی ویب سائٹ امریکن کنزرویٹو نے اپنی ایک رپورٹ میں جنگ یمن کے تعلق سے مزید نئے پہلوؤں سے پردہ اٹھایا ہے۔باربارا بولاند نے اس ویب سائٹ پر نشر ہونے والی اپنی ایک رپورٹ میں تحریر کیا ہے کہ جیسے جیسے یمن میں جاری سعودی عرب کی مسلط کردہ جنگ کا سلسلہ طولانی ہو رہا ہے ویسے ویسے اسلحہ فروشی کی امریکی لابیوں اور ٹھیکیداروں کی جیبیں بھرتی جا رہی ہیں۔
اس رپورٹ میں آیا ہے کہ انسانی حقوق کو قدیم زمانے سے پامال کرنے والا سعودی عرب، دنیا کے پانچویں سب سے غریب ملک یعنی یمن کے خلاف امریکہ کے بنائے ہوئے اسلحے استعمال کر رہا ہے۔اس طرح سعودی عرب ’بظاہر‘ کوئی غلطی نہیں کر رہا ہے کیوں کہ اسکے اقدامات کے نتیجے میں امریکہ میں سرگرم عمل اسلحہ فروشی کی لابیز اور حکومت امریکہ میں اسلحہ پسند عناصر کی جبیں بھرتی جا رہی ہیں!
امریکی کی بڑی اسلحہ ساز کمپنی ’’رے سی آن‘‘ کے مینیجنگ ڈائریکٹر جان ہیرس کا کہنا ہے کہ ہمارا کام پالیسیاں بنانا نہیں بلکہ بنی ہوئی پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانا ہے۔
امریکن کنزرویٹیو تحریری کرتی ہے:’’سنہ دو ہزار پندرہ سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے یمن میں جنگ کا بازار گرم کر رکھا ہے جس کے سبب اب تک ہزاروں یمنی عوام جاں بحق یا زخمی ہو چکے ہیں۔ایک بین الاقوامی تنظیم کی مرتبکردہ رپورٹ کے مطابق اب تک نوے ہزار یمنی اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں اور سنہ دو ہزار سترہ میں وبائی امراض میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد دس لاکھ سے گزر گئی تھی جو تاریخ کی سب سب سے بڑی تعداد ہے‘‘۔
اس رپورٹ کے مطابق اپریل دو ہزار اٹھارہ سے اب تک ایک لاکھ ۱۳ ہزار یمنی بچے جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے قحط اور بھکمری کے سبب لقمۂ اجل بن چکے ہیں ۔ اقوام متحدہ نے یمن میں رونما ہونے والے انسانی المیہ کو تاریخ کا بدترین المیہ قرار دیا ہے جس سے ایک کروڑ چالیس لاکھ یمنی باشندے بھکمری کا شکار ہو چکے ہیں۔
’’باربارا بولاند‘‘ نے انسانی حقوق میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے تحریر کیا ہے کہ سعودی اتحاد نے ۲۰۱۵ سے لے کر اب تک اپنے نوے فیصد حملوں میں رہائشی مکانات، اسکولوں، بازاروں، اسپتالوں اور ملک کی بنیادی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔
بولاند کے مطابق امریکی اسلحہ ساز کمپنیوں بوئنگ، لاکہیڈ مارٹن، جنرل ڈائینامکس اور رے سی آن کے بنائے ہوئے ہتھیاروں کا سعودی حملے کے بعد دسیوں مقامات پر سراغ ملا ہے۔