بحرین کے وزیر خارجہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے پیاسے
بحرین کے وزیر خارجہ نے فلسطینی کاز سے خیانت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے، سینچری ڈیل منصوبے پر عملدرآمد کی غرض سے ہونے والے شرمناک منامہ کانفرنس کے انعقاد کے ساتھ ہی اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات قائم کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق بحرین کے وزیر خارجہ خالد بن احمد آل خلیفہ نے کہا ہے کہ منامہ کانفرنس بھی کیمپ ڈیوڈ معاہدے کی مانند ہے جس کے بعد اسرائیل اور مصر کے درمیان تعلقات کے قیام کا عمل شروع ہوا تھا۔
خالد بن احمد آل خلیفہ نے دعوی کیا کہ اسرائیل ایک حقیقت اور اسرائیل کو اپنی سرحدوں پر امن کے قیام کا حق حاصل ہے۔
بحرین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک اسرائیل کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ خطے میں بحرین کے بہت سے دوست بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا رجحان رکھتے ہیں۔
قبل ازیں بہت سے صیہونی ذرائع ابلاغ نے ایسی خبریں جاری کی تھیں کہ بحرین کی شاہی حکومت نے کہا ہے کہ اگر اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان جاری تنازعہ اپنے حل کی جانب گامزن ہو جائے تو صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا عمل تیز کر دیا جائے گا۔
امریکہ کے تیار کردہ ناپاک سینچری ڈیل منصوبے کے پہلے مرحلے کے طور پر بحرین اجلاس منگل کو منامہ میں شروع ہواتھا اور بدھ کی شام ختم ہو گیا۔
فلسطینی تنظیموں، عرب ملکوں کے عوام اور دانشوروں نے منامہ کانفرنس کی شدید مخالفت کی ہے۔
سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات سمیت بعض عرب حکومتوں نے عوامی منشا کے برخلاف فلسطینی کاز سے غداری کرتے ہوئے، بحرین کانفرنس میں شرکت کی۔
ادھر بحرین کی شاہی حکومت کی مخالف سب سے بڑی سیاسی جماعت جمعیت الوفاق نے بیت المقدس اور فلسطینی عوام کے ساتھ بحرینیوں کے اٹوٹ رشتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ حکومت کے تعلقات کو شرمناک قرار دیا ہے۔
الوفاق کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بحرین اور عرب عوام بیت المقدس اور فلسطین کے ایک انچ ٹکڑے سے بھی دستبردار نہیں ہوں گے۔
بیان میں فلسطینی عوام کے اتحاد اور عرب و اسلامی ممالک کی جانب سے ان کی حمایت کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کی تیار کردہ سینچری ڈیل کبھی کامیاب نہیں ہو گی۔