Aug ۳۰, ۲۰۱۹ ۱۱:۱۶ Asia/Tehran
  • افریقی ممالک میں وہابیت کے فروغ میں سعودی عرب ملوث

سعودی عرب نے افریقی ممالک میں وہابیت کے فروغ کے لئے اربوں ڈالرز خرچ کئے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے بین الاقوامی امور کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی امریکہ نواز حکومت افریقی ممالک میں وہابیت کے فروغ کے سلسلے میں سالانہ اربوں ڈالرزخرچ کررہی ہے اوراسلام و مسلمانوں کو کمزور کرنے کے لئے فرقہ وارانہ تصادم میں کلیدی کردار ادا کررہی ہے۔

سرزمین حجاز پرآل سعود کی حکومت کا سلسلہ ایک صدی سے بھی زائد عرصہ سے جاری ہے اور اس مدت میں سعودی عرب نے مختلف ممالک خاص طور پر افریقی ممالک میں وہابیت کے فروغ میں بہت بڑا اور کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

افریقی ممالک پر سعودی عرب نے 1960 کی دہائی سے وہابیت کے فروغ کے سلسلے میں خاص توجہ مبذول کررکھی ہے۔یوگینڈا ، تنزانیا اور کینیا میں وہابیت کے فروغ کے سلسلے میں سعودی عرب نے خاص توجہ مبذول کی۔ اور وہاں کی آبادی کو مال و دولت ، طاقت اور تبلیغ کے ذریعہ وہابیت کی طرف موڑنے کی بھر پور کوشش کی۔

سعودی عرب نے وہابی نظریات کو مشرقی افریقی ممالک میں فروغ دینے کے سلسلے میں اربوں ڈالر خرچ کئے ہیں ، سعودی عرب نے اس علاقہ میں مساجد، مدارس اور مکانات کی تعمیر کے سلسلے میں کافی امداد فراہم کی اور ڈالروں کی مدد سے افریقی ممالک کے مسلمانوں کو وہابیت کی طرف مائل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ سعودی عرب کے مختلف زبانوں میں 70 تبلیغی چینل فعال اور سرگرم ہیں۔

سعودی عرب نے وہابیت کو آج امریکہ اور اسرائیل کا طاقتور اور مضبوط بازو بنا دیا ہے۔ وہابیت نے مسئلہ فلسطین سے عالم اسلام کی توجہ ہٹانے کے سلسلے میں اہم کردار ادا کیا اور اس نے امریکہ اور اسرائیل کی سرپرستی میں افغانستان، عراق، شام، یمن اور لیبیا جیسے درجنوں مسائل عالم اسلام میں پیدا کئے اور تمام دہشت گرد تنظیموں کا تعلق بھی وہابی مکتبہ فکر سے ہے جن کا اصلی مرکز سعودی عرب میں ہے جہاں سے انھیں فکری مدد کے ساتھ ساتھ مالی مدد بھی ملتی ہے۔ وہابی دہشت گرد تنظیموں میں القاعدہ، النصرہ فرنٹ، بوکوحرام، الشباب، طالبان اور داعش جیسی تنظیمیں شامل ہیں اور دہشت گرد تنظیموں کے اکثر کمانڈروں کا تعلق بھی سعودی عرب سے رہا ہے آج بھی سعودی عرب بڑے پیمانے پر دہشت گرد تنظیموں کو مالی مدد فراہم کررہا ہے۔

ٹیگس