اسرائیل کی بے حد خطرناک مہم ہوئی ناکام، جوابی کاروائی سے مچے گی اسرائیل میں تباہی ! -(پہلا حصہ)
اسرائیل کے مسلسل حملوں کا جواب دینے کے لئے حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ہم جلد ہی سرحد پر اسرائیلی فوجیوں سے ملیں گے۔ ان کی اس دھمکی اور اسرائیل کے انجام کا دنیائے عرب کے مشہور تجزیہ نگار عبد الباری عطوان نے زبردست جائزہ پیش کیا ہے۔
اس بات میں کوئی شک ہی نہیں ہے کہ دار الحکومت بیروت کے ضاحیہ جنوبی علاقے پر اسرائیل کے ڈرون حملوں کا جواب دینے کی جو سید حسن نصراللہ نے دھمکی دی ہے وہ اسے ہر حال میں پورا کرکے رہیں گے لیکن سوال یہ ہے کہ یہ جواب کہاں دیا جائے گا، کیسا ہوگا، کتنا بڑا اور موثر ہوگا اور اس کے ممکنہ اثرات کیا ہو سکتے ہیں؟
ویسے یہ تو سبھی مانتے ہیں کہ سزائے موت کا فیصلہ، خود سزا سے زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے۔ اس وقت اسرائیل کا بھی یہی حال ہے اور وہ جلد ہی جوابی کاروائی کے خوف سے بوکھلا گیا ہے اس لئے اسرائیل میں غیر معمولی طریقے سے فوج، جنگی طیاروں اور آئرن ڈوم اینٹی میزائل سسٹم کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔
اسرائیلی ڈورن طیارے اور اسی طرح اس کے جنگی طیارے، لبنان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے رہتے ہیں ۔ گزشتہ کئی برسوں کے دوران اسرائیل نے شام میں حملوں یا حزب اللہ کے کارواں پر راکٹ حملوں کے لئے لبنان کی فضائی حدود کو غیر قانونی طریقے سے بارہا استعمال کیا ہے۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے تاہم ہمارے خیال میں اس بار جس چیز نے حسن نصر اللہ کے غصے کو بھڑکایا ہے وہ یہ ہے کہ اسرائیل کے دو ڈرون طیاروں نے لبنان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حزب اللہ کے ایک سینئر کمانڈر کو شہید کیا تھا۔
رپورٹوں کے مطابق پہلا ڈرون طیارہ جاسوسی تھا اور اسی کی مدد سے ضاحیہ میں حزب اللہ کے اس کمانڈر کی آمد و رفت پر نظر رکھنے کی کوشش کی جا رہی تھی ۔ در اصل ضاحیہ میں حزب اللہ کے بے حد اہم مہمانوں کے استقبال کا ایک خفیہ ٹھکانہ ہے۔
یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اسرائیل جس شخصیت کو نشانہ بنانا چاہتا تھا وہ حزب اللہ، اس کے کمانڈروں اور آئی آر جی سی کی قدس بریگیڈ کے مشہور کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے درمیان رابطے کی اہم کڑی ہے بلکہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کو ہی ہدف بنانے کی کوشش کی جا رہی تھی ۔ اس قتل میں بم سے لیس ڈرون کو استعمال کیا جانا تھا لیکن جاسوس طیارے کی سرنگونی کے بعد اسے اسرائیل نے خود ہی تباہ کر دیا اور قتل کی یہ کوشش ناکام ہوگئی ۔
جاری...
بشکریہ
رای الیوم
عبد الباری عطوان
لندن