حزب اللہ کے حملے میں پانچ اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف
Sep ۰۳, ۲۰۱۹ ۱۹:۰۸ Asia/Tehran
اسرائیلی اخبار ہاآرٹس نے حزب اللہ کے حملے میں پانچ اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف کیا ہے۔ دوسری جانب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نے اپنا دورہ ہندوستان منسوخ کردیا اورخطے میں ایران کے اثرو نفوذ کو روکے جانے کی ضرورت پر زور تاکید کی ہے۔
لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے اتوار کے روز، اسرائیل کی تازہ جارحیت کا جواب دیتے ہوئے ، مقبوضبہ فلسطین کے شمالی علاقے میں اسرائیلی فوج کی ایک گاڑی کو نشانہ بنا کر تباہ کردیا تھا۔
مذکورہ فوجی گاڑی کی تباہی کے بعد اسرائیل نے دعوی کیا تھا کہ تباہ ہونے والی گاڑی میں کوئی بھی سوار نہیں تھا تاہم اسرائیلی فوجی مبصر عاموس ہاریل نے روزنامہ ہاآرٹس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس گاڑی کو دوران حرکت نشانہ بنایا گیا ہے۔عاموس ہاریل کے بقول یہ گاڑی مقبوضہ فلسطینی علاقے میں حرکت کر رہی تھی کہ حزب اللہ کے کورنٹ قسم کے گائیڈڈ میزائل نے اسے تباہ کردیا۔
حزب اللہ لبنان کا کہنا ہے کہ صیہونی فوجی گاڑی کی تباہی کا آپریشن تل ابیب کی انٹیلی جینس ناکامی کا ثبوت ہے اور نیتن یاھو میں اس کا جواب دینے کی بھی جرات نہ تھی۔اسرائیلی فوجی گاڑی کی تباہی پر لبنانی حکام، فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تنظیموں اور خطے کے اہم ملکوں نے حزب اللہ کی حمایت اور قدردانی کی ہے۔
دوسری جانب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاھو نے اپنا دورہ ہندوستان منسوخ کردیا ہے۔ عالمی ذرائع ابلاغ نے اسرائیلی اور مزاحمتی تنظیموں کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کو صیہونی وزیراعظم کے دورہ ہندوستان کی منسوخی کی اہم ترین وجہ قرار دیا ہے۔
نیتن یاھو نے منگل کے روز کابینہ کے اجلاس کے دوران کہا ہے کہ وہ شام میں ایران کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ اور روس کے اجلاس کے خواہاں ہیں۔
درایں اثنا شام اور لبنان کی فضائی حدود کی بار بار کی خلاف ورزی کے جواب میں حزب اللہ کے کامیاب جوابی حملے پر، بحرین اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کے بیانات نے اسرائیلی وزیراعظم کو خوش فہمی میں متبلا کردیا ہے اور وہ اسے مغربی ایشیا کے ملکوں کے موقف میں بنیادی تبدیلی سمجھ رہے ہیں۔بحرین کے وزیر خارجہ خالد بن احمد آل خلیفہ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ایک ملک کا دوسرے ملک پر حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور انورقرقاش نے بھی لبنان کی موجودہ صورتحال، اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی پر نکتہ چینی کی ہے۔سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔