شیعہ عالم دین کو سعودی عرب میں 12 سال قید کی سزا
سعودی عدالت نے ایک شیعہ عالم دین کو پر امن تحریک کی حمایت کرنے کی پاداش میں 12 سال قید کی سزا دی۔
آل سعود کی نام نہاد عدالت نے شیعہ عالم دین علامہ محمد الحبیب کو حکومت مخالف پر امن مظاہروں کی حمایت کرنے پر 12 سال قید کی سزا سناتے ہوئے ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد کی۔
شیعہ عالم دین کو 3 سال بلا وجہ قید میں رکھنے کے بعد کل 12 سال کی سزا سنائی گئی اور 5 سال تک ان کے ملک سے باہر جانے پر بھی پابندی عائد کی گئی۔
واضح رہے کہ آل سعود کی جانب سے اس ملک کے شیعہ مسلمانوں کے خلاف ان ظالمانہ اقدامات کا مقصد انہیں طاقت کے زور پر کچلنا ہے اور آمرانہ انداز میں عوام کا منہ بند کروانا ہے تاکہ کوئی عرب شہزادوں کو ان کی کرپشن اور غلط پالیسیوں پر تنقید کا نشانہ بنانے کی جرات نہ کر سکے۔
رپورٹ کے مطابق محمد الحبیب کا جرم سعودی عرب میں امتیازی سلوک کے خلاف ہونے والے عوامی مظاہروں کی حمایت کرنا ہے۔ سعودی ولیعھد کے اقتدار میں آنے کے بعد حالیہ برسوں میں سیکڑوں سماجی کارکنوں، علماء، دانشوروں، پروفیسروں اور اقتصادی ماہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے جس پر غیرسرکاری بین الاقوامی اداروں نے شدید اعتراض کیا ہے۔انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے سلسلے میں آل سعود کی جابر حکومت کا تازہ ترین اقدام اس سال اپریل میں سیکورٹی سے متعلق الزامات کے تحت سینتیس سعودی شہریوں کے سر قلم کردینا ہے۔