روہنگیا مسلمانوں کو نسلی تطہیر کا سامنا ہے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کا کہنا ہے کہ میانمار میں باقی رہ جانے والے چھے لاکھ روہنگیا مسلمان نسلی تطہیر کے خطرے سے دوچار ہیں۔
ایشیا نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ میانمار کی فوج مسلمانوں کے خلاف نسلی حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔
رپورٹ میں کھل کر کہا ہے گیا ہے کہ موجودہ صورتحال میں ایسے دس لاکھ مسلمانوں کی میانمار واپسی ناممکن ہے جو پہلے ہی فوج کے پرتشدد اقدامات کی وجہ سے بیرون ملک فرار ہوگئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں نے سن دوہزار سترہ میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوج کے حملوں کو نسلی تطہیر قرار دیتے ہوئے فوجی افسران کے خلاف مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا تھا۔اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی رپوٹ میں آیا ہے کہ حکومت میانمار اپنے جرائم کا انکار کرتی ہے اور راخین صوبے میں مسلمانوں کی صورتحال کے بارے میں موثر تحقیقات کو ناکام بنانے کے لیے شواہد مٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ صوبہ راخین میں میانمار کی فوج کے پچیس اگست دوہزار سترہ سے شروع ہونے والے حملوں میں چھے ہزار سے زائد روہنگیا مسلمان جاں بحق اور آٹھ ہزار افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ دس لاکھ مسلمان اپنا گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے تھے۔