دشمن سے ہوشیار رہو لیکن اپنے مالک سے ہزار گنا زیادہ ہوشیار رہو!
سعودی عرب میں سرکاری میڈیا نے یہ رپورٹ جاری کی ہے کہ سعودی فرمانروا کے محافظ اور باڈی گارڈ عبد العزیز الفغم کو ان کے ایک دوست نے شخصی تنازع کی وجہ سے قتل کر دیا۔
الفغم 30 سال سے سعودی فرمانروا کے محافظ تھے۔ وہ پہلے سابق فرمانروا شاہ عبد اللہ کے باڈی گارڈ رہے اور اس کے بعد شاہ سلمان کے باڈی گارڈ بنے۔ الفغم نے کنگ خالد ڈیفنس یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی اور پھر گارڈ فورس میں کام کرنے لگے۔
سرکاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سنیچر کی شام کو جب رائل بریگیڈ کے کمانڈر جنرل عبد العزیز بن بداح الفغم اپنے دوست ترکی بن عبد العزیز السسبطی سے ملنے جدہ کے الشاطی علاقے میں واقع ان کے گھر پر گئے تھے تو اس درمیان ممدوح بن مشعل آل علی نام کا ایک شخص پہنچا جو دونوں کا دوست تھا۔ بن علی بھی شاہی گارڈ فورس کا حصہ تھا۔ گفتگو میں الفغم اور آل علی کے درمیان تنازع شروع ہوا اور اتنا بڑھ گیا کہ آل علی نے الفغم کو گولی مار دی جس کے نتیجے میں الفغم سمیت تین افراد زخمی ہوگئے۔ جب پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی تو آل علی نے پولیس پر فائرنگ شروع کر دی جس کے بعد پولیس کی فائرنگ میں وہ ہلاک ہو گیا۔ بریگیڈیر جنرل الفغم نے جو آل علی کی فائرنگ میں زخمی ہوگئے تھے، اسپتال میں دم توڑ دیا۔
سعودی حکومت کے ناقد مجتہد نام کے ٹویٹر اکاونٹ پر لکھا گیا ہے کہ محمد بن سلمان کو الفغم کی وفاداری پر شک تھا اور الفغم کی موت دوست کے گھر پر نہیں بلکہ شاہی محل کے اندر ہوئی ہے۔ بن سلمان کو احساس تھا کہ الفغم آل سعود خاندان کے سبھی فریق کے وفادار ہیں اسی لئے ان پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا کیونکہ کہ وہ بن سلمان کے مخالفین سے بھی اچھے تعلقات رکھتے تھے ۔ بن سلمان کئی بار الفغم کو برخواست کرنے کا عندیہ بھی دے چکے تھے۔
خلیج فارس تھنک ٹینک کے تجزیہ نگار علی الاحمد نے جو الفغم کے قتل کی خبر بریک کرنے والوں میں ہیں، لکھا کہ کچھ ہی دن پہلے محمد بن سلمان نے الفغم کو نوکری سے نکال دیا تھا اور یہی چیز ان کے قتل کے معاملے کو مشتبہ بنا دیتی ہے۔
علی الاحمد کے مطابق الفغم کے پاس بہت سے راز تھے کیونکہ وہ 2002 سے شاہ عبد اللہ کے محافظ بنے اور ان کی موت کے بعد کنگ سلمان کے باڈی گارڈ کے طور پر انہوں نے اپنا کام جاری رکھا۔ محمد بن سلمان ہمیشہ الفغم کو اپنے لئے خطرے کے طور پر دیکھتے تھے کیونکہ وہ اس ٹیم کے سربراہ بھی رہے جس نے سینئر صحافی جمال خاشقجی کا قتل کیا تھا۔
سعودی صارف حمزہ حسن نے اس موت کو پوری طرح مشتبہ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ بن سلمان کے اشارے پر کام کرنے والے سعودی ٹرولز نے اس قتل پر بڑا شور مچایا جس سے شروع میں ہی شک ہو گیا کہ یہ ٹرولز کسی چیز پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کی یہ فوج بن سلمان کے اشارے پر کام کرتی ہے۔
الفغم اور بن علی یعنی قاتل اور مقتول دونوں ہی شاہی گارڈ فورس کا حصہ تھے اور پورے واقعے میں دونوں کی موت سے یہ اندیشہ پیش کیا جا رہا ہے کہ دونوں قتل بہت ہی خطرناک سازش کے تحت ہوئے ہیں اور آنے والے دنوں میں اسی طرح کے مزید واقعات رونما ہوسکتے ہیں ۔
سوشل میڈیا پر یہ جملہ بہت دکھائی دے رہا ہے کہ دشمن سے ہوشیار رہو لیکن اپنے مالک سے ہزار گنا زیادہ ہوشیار رہو!