شام کے خلاف ترکی کی فوجی جارحیت کی مذمت
مختلف بین الاقوامی تنظیموں نے شام کے خلاف ترکی کی فوجی جارحیت کی مذمت کی ہے ۔ ان تنظیموں نے ترکی سے یہ جارحیت فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اسی کے ساتھ اطلاعات ہیں کہ ترکی کی جارحیت کے نتیجے میں لاکھوں شامی باشندے بے گھر ہوچکے ہیں ۔ اس دوران شام نے اعلان کیا ہے کہ اگر شمالی شام کے کرد آبادی والے علاقوں میں شامی فوج تعینات ہوتی تو ، ترکی حملے کی جرائت نہ کرتا۔
فرانس پریس کی رپورٹ کے مطابق لندن بیسڈ سیریئن ہیومن رائٹس واچ نے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ بدھ کی شام ، ترکی کی فوجی جارحیت کے آغاز سے جمعے تک لاکھوں عام شہری اپنا گھر بار چھوڑکے دیگر علاقوں کی جانب مہاجرت پر مجبور ہوگئے ہیں۔
اس دوران، انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی چودہ عالمی تنظیموں نے ایک مشترکہ بیان جاری کرکے اس جارحیت کے نتائج کی جانب سے خبردار کیا ہے ۔
انسانی حقوق کی ان تنظیموں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس جارحیت سے عام شہریوں پرانتہائی خطرناک تخریبی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ۔
ان غیرسرکاری عالمی تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ ترکی سے ملحقہ شام کے ان سرحدی علاقوں میں جن کا فاصلہ ترکی کی سرحد سے پانچ کلومیٹر سے کم ہے ، ساڑھے چار لاکھ شہری رہائش پذیر ہیں ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر تحمل سے کام نہ لیا گیا اور عام شہریوں کے تحفظ کو ترجیح نہ دی گئی تو ان ساڑھے چار لاکھ شہریوں کی زندگی خطرے میں پڑجائے گی ۔
بیان میں اسی کے ساتھ خبردار کیا گیا ہے کہ موجودہ صورتحال میں ان علاقوں میں جو جارحیت کی زد پر ہیں، بہت سے عام شہریوں کو فوری امداد کی ضرورت ہے۔
بچوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیم، سیو دی چلڈرن نے بھی ایک بیان جاری کرکے خبردار کیا ہے کہ شام میں ترکی کی جارحیت کے نتیجے میں عنقریب انسانی المیہ رونما ہوسکتا ہے۔سیو دی چلڈرن نے اعلان کیا ہے کہ سردیوں کا موسم آیا ہی چاہتا ہے بنابریں ان افراد بالخصوص بچوں کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی ضرورت ہے۔ترکی نے بین الاقوامی مخالفتوں اور عالمی انتباہات کو نظر انداز کرتے ہوئے شام کے خلاف فوجی جارحیت شروع کردی ہے جس کی عالمی سطح پر مذمت کی جارہی ہے۔
اس دوران ترک وزارت جنگ نے اعلان کیا ہے کہ شام کے شمالی علاقوں پر حملے کے تیسرے دن شام کی کرد ملیشیا کے دو سو ستتر افراد مارے گئے ہیں ۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ اس لڑائی میں ایک ترک فوجی ہلاک اور تین زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری طرف شام کے نائب وزیر خارجہ فیصل مقداد نے اعلان کیا ہے کہ عنقرہ نے بحران شام کے آغاز سے ہی ، دہشت گردی کی حمایت کی ہے ۔انھوں نے کہا کہ ترکی، دہشت گرد تنظیم جبہت النصرہ کی حمایت کررہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کوئی دہشت گرد گروہ نہیں بچا ہے جس کی ترکی نے حمایت نہ کی ہو۔انھوں نے کہا کہ دمشق کی آغوش اپنے سبھی شہریوں کے لئےکھلی ہوئی ہے لیکن ملک کی تقسیم کی کوئی بات کسی بھی صورت میں قبول نہیں کی جائے گی۔
فیصل مقداد نے کہا کہ اگر شمالی شام کے کرد آبادی کے علاقوں میں شامی فوج تعینات ہوتی تو ترکی ان علاقوں پر حملے کی جرائت نہ کرتا۔
یاد رہے کہ شامی کردوں کے ڈیموکریٹک لائنس کے پولٹ بیورو کے رکن محمود صابر نے بھی ملک کے شمالی علاقوں میں شامی فوج تعینات کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکا نے کردوں کو دھوکہ دیا ہے، ان کی جھوٹی حمایت کی اور پھر انہیں اکیلا چھوڑدیا اور ان کی پیٹھ میں خنجر گھونپ دیا۔