شام کے صدر کا ادلب کے اگلے محاذوں کا دورہ
شام کے صدر بشار اسد نے ادلب کے محاذ کو اپنے ملک میں جاری جنگ، آشوب اور دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے انتہائی اہم قرار دیا ہے۔
صدر بشار اسد نے منگل کے روز جنوبی صوبے ادلب میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کرنے والی شامی فوج کے اگلے محاذوں کا دورہ کیا اور فوجی جوانوں کی حوصلہ افزائی کی۔انہوں نے اس موقع پر اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ادوغان پرکڑی نکتہ چینی کرتے ہوئےشام کی سرزمین پر ترک فوج کی جارحیت کو ملکی اقتدار اعلی کی خلاف ورزی قرار دیا۔
صدر بشار اسد کا کہنا تھا کہ ترکی اس سے پہلے تک شام شامیوں کے گھروں، گندم اور تیل کو لوٹتا رہا ہے اور آج ہماری سرزمین پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔
شام کے صدر نے ملک کے مشرقی اور مغربی محاذوں پر جاری لڑائیوں کو عرب فوج کی طاقت کو پراکندہ کرنے اور توجہ بٹانے کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہماری نظر میں شامی سرزمین کا چپہ چپہ اہمیت رکھتا ہے اور ہماری فوج طے شدہ اہداف اور ترجیحات کے مطابق آگے کی جانب قدم بڑھا رہی ہے۔
صدر بشار اسد نے بعض شامیوں کی جانب سے امریکہ کی کھوکھلی حمایت پر بھروسہ کیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ سے وابستگی کے نتیجے میں ہی آج ملک کے وسیع شمالی علاقے پر ترک فوج نے قبضہ کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ علاقے ہیں جنہیں امریکہ ایک منصوبے کے تحت اپنے قبضے میں رکھنا چاہتا تھا۔
شام کے صدر نے اپنی حکومت کی جانب سے ملک کی کرد آبادی کی بھرپور حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ آج جب ہمیں دشمن کی جارحیت اور غاصبانہ قبضے کا سامنا ہے شامی شہریوں کے درمیان اتحاد کی ضرورت کہیں زیاد محسوس کی جارہی ہے۔
شام کے صدر بشار اسد نے آج شمال مغربی شہر ادلب کے نواحی ٹاؤن الھبیط میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے اگلے مورچوں کا دورہ کیا ہے۔
صوبہ ادلب شام کا وہ واحد صوبہ ہے جس کے بعض علاقوں پر دہشت گردوں اور بعض پر ترکی کے حمایت یافتہ مسلح گروہوں نے قبضہ کر رکھا ہے۔