امریکا اور اس کے اتحادیوں کو بشار اسد کا واضح پیغام (دوسرا حصہ)
شام کے صدر بشار اسد نے روس کی حمایت یافتہ نئی حکمت کے بارے میں واضح الفاظ میں گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں محاذوں پر چھاپہ مار جنگ شروع کی جائے گی ۔
ایک تو شمال مشرقی شام میں ترک فوجیوں کے خلاف کیونکہ اس علاقے میں ترک فوجیوں کی موجودگی اس علاقے کی آبادی کا توازن تبدیل کرنے کی سازش کا حصہ ہے۔
اس علاقے میں کرد اور عرب آبادی ہے وہ کبھی بھی قبول نہیں کریں گے کہ یہاں دوسرے افراد آکر آباد ہو جائیں۔ صدر بشار اسد کا اشارہ ان دہشت گرد گروہوں کی جانب تھا جنہیں ترکی کی حمایت حاصل ہے اور جن کو ترکی اس علاقے میں بسانا چاہتا ہے۔
آنے والے وقت میں شام میں چھاپہ مار جنگ کی شروعات ہوگی۔ ترک فوج اور امریکی فوج کی اس علاقے میں موجودگی کے خلاف یقینی طور پر جذبات مشتعل ہوں گے اور انہیں باہر نکالنے کی کوشش کی جائے گی ۔
شامی انتظامیہ کے سامنے چھاپہ مار جنگ کے تین اہم تجربے ہیں۔ ایک تجربہ تحریک حزب اللہ کا ہے جس نے چھاپہ مار جنگ کے ذریعے جنوبی علاقوں کی سیکورٹی پٹی کو آزاد کرایا اور اسرائیلی فوج کو وہاں سے باہر نکلنے پر مجبور کر دیا۔
دوسرا تجربہ عراقی فورسز کا ہے جنہوں نے امریکی فوج کی حالت خراب کر دی تھی اور انہیں عراق کے باہر نکلنے پر مجبور کر دیا تھا ۔ تیسرا تجربہ افغان طالبان کا ہے جنہوں نے امریکی فوجیوں کو تھکا مارا ہے۔
شامی فوج کو طالبان کے تجربات کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ وہ حزب اللہ اور عراقی فورسز کے تجربات کا خود بھی حصہ رہ چکی ہے اور اس کے پاس اس حوالے سے بہت توانائی ہے۔
اگر شام میں چھاپہ مار جنگ شروع ہوتی ہے تو ترک اور امریکی فوجیوں کے لئے حالات بہت سخت ہو جائیں گے۔
جاری...
بشکریہ
رای الیوم
عبد الباری عطوان
* سحر عالمی نیٹ ورک کا مقالہ نگار کے موقف سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے *