کربلا میں شرپسندوں کی ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ
کربلائے معلی میں شرپسندوں اور بلوائیوں نے شہر میں نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کے زائرین کی خدمت کے لیے نصب مختلف انجمنوں کے موکب یا اسٹالوں کو نذر آتش کردیا ہے۔
کربلائے معلی کی پولیس کمانڈ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوائیوں اور شرپسندوں نے بینکوں اور سرکاری و نجی املاک نیز لوگوں کی گاڑیوں کو جلانے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ ہفتے کی شب زائرین حسینی کی پذیرائی کرنے والے موکبوں کو بھی آگ لگادی ہے۔
بیان کے مطابق بلوائیوں اور تخریب کاروں نے سڑکوں پر ٹائر جلائے اور احتجاج کے لیے مخصوص علاقے سے باہر نکل کر شہر کے مواصلاتی راستوں کو بند کردیا تا کہ شہریوں کی آمد و رفت میں خلل ڈالا جاسکے۔
کربلا پولیس کے مطابق ان اقدامات سے پتہ چلتا ہے کہ ان لوگوں کا عوامی احتجاج اور مظاہروں سے کوئی تعلق نہیں بلکہ وہ صرف اور صرف ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کرکے شہر میں خوف و ہراس پھیلانا چاہتے ہیں۔
کربلا کی پولیس نے اپنے بیان میں عام شہریوں، پرامن مظاہرین، قبائلی عمائدین اور معزز شخصیات سے اپیل کی ہے کہ وہ شرپسندانہ اور تخریب کارانہ اقدامات کے مقابلے میں ملک کے سیکورٹی اداروں کی حمایت کریں۔
عراق کے بعض صوبوں میں پچھلے چند ماہ سے ناقص عوامی خدمات، بے روزگاری، بدعنوانیوں ابتر معاشی صورتحال کے خلاف احتجاج اور مظاہرے کیے جارہے ہیں جو پچھلے چند ہفتوں کے دوران کئی بار پر تشدد رخ اختیار کرچکے ہیں۔
قرائن و شواہد سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ عراق میں جاری مظاہرے مکمل طور سے عوامی ناراضگی کا نتیجہ نہیں بلکہ انہیں ہوا دینے میں بعض بیرونی قوتوں کا بھی ہاتھ ہے۔
عراق میں مظاہروں کا سلسلہ یکم اکتوبر سے شروع ہوا ہے اور تاحال جاری ہے۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ عراق کی عوامی رضاکار فورس حشدالشعبی نے شمالی صوبے نینوا کے صدر مقام موصل کے جنوبی علاقے پر داعشی دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنادیا ہے۔ حشدالشعبی کے جوابی حملے میں درجنوں داعشی دہشت گرد ہلاک اور ان کا اسلحہ و گولہ بارورد بھی تباہ کردیا گیا ہے۔پچھلے چند روز کے دوران عراق کی عوامی رضاکار فورس حشدالشعبی نے ملک کے شمالی اور مشرقی علاقوں پر داعش کے متعدد حملے ناکام بنائے ہیں۔