سعودی عرب صلح کر کے اپنے اقتصادی مسائل پر قابو حاصل کرے: محمدعلی الحوثی
انقلاب یمن کی اعلی کمیٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب یمن جنگ کی وجہ سے مختلف قسم کے اقتصادی مسائل سے دوچار ہے۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے سعودی عرب کے اقتصادی مسائل کی وجہ جنگ یمن کو قرار دیا اور کہا کہ سعودی عرب کو چاہئے کہ اس جنگ کے اخراجات کو کم کرنے کے لئے امن کا دامن تھام لے ۔ محمد علی الحوثی نے کہا کہ سعودی عرب کو سخت معاشی مسائل درپیش ہیں اور اس نے ان مسائل کو کم کرنے کے لئے جتنی بھی کوششیں کی ہیں وہ اب تک موثر واقع نہیں ہوئی ہیں اور آئندہ بھی نہیں ہوں گی۔ یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ کے بیانات ایسے عالم میں سامنے آئے ہیں کہ سعودی عرب کے ادارہ شماریات نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ سن دوہزار انیس کے پہلے دس مہینوں کے دوران اس ملک کی بیرونی تجارت میں تقریبا پچیس فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یمن کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کو ہر مہینے پانچ ارب اور ہر سال ساٹھ ارب ڈالر خرچ کرنے پڑ رہے ہیں۔ یمن کی وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالخالق العجری نے بھی دوہزار پندرہ سے اب تک جارح سعودی اتحاد کے مقابلے میں اس ملک کے سیکورٹی اداروں کی کامیابیاں گنواتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے اقتصادی مسائل کا یمن کی جنگ ختم کرنے کے سوا کوئی حل نہیں ہے۔ دوسری جانب جارح سعودی اتحاد نے یمن کے عوام پر عرصہ حیات تنگ کرنے کے لئے دسیوں ہزار ٹن پیٹرول اور ڈیزل کے حامل بحری جہاز کو روک لیا ہے۔ فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یمن کی آئیل کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب نے ایسے نو بحری جہازوں کو گذشتہ نومبر کے مہینے سے روکے رکھا ہے جن کے پاس الحدیدہ بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے کا لائسنس موجود ہے۔ یمن کی آئیل کمپنی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ جارح سعودی اتحاد تیل بردار جہازوں کو روکنے کی پالیسی جاری رکھ کر یمنی عوام پر عرصہ حیات مزید تنگ اور ان کی تکلیف میں اضافہ کر رہا ہے کہا کہ جارح سعودی اتحاد اور اقوام متحدہ سوئیڈن امن معاہدے کی بار بار خلاف ورزی کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ سعودی عرب پانچ برسوں سے امریکہ اور صیہونی حکومت کی حمایت سے ایک اتحاد تشکیل دے کر یمن کے مختلف شہروں پر بڑے پیمانے پر فضائی حملے کرنے کے ساتھ ہی یمنی عوام تک خوراک اور دوائیں پہنچنے سے روک رہا ہے۔ سعودی اتحاد نے یمن کے لئے ایندھن بردار جہازوں کو بھی با رہا روکتا رہا ہے اور الحدیدہ بندرگاہ پر پٹرولیئم مصنوعات اتارنے کی اجازت نہیں دیتا۔ ادھر کویت ایئرلائن نے یمن کے لئے اپنی پرواز پھر سے شروع کردی ہے۔کویت کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے نائب سربراہ عماد الجلوی نے یمن کے شہری ادارہ ھوابازی کے سربراہ کے نام ایک خط میں یمن کے لئے کویت ایئرلائنس کی پروازیں پھر سے شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔اس رپورٹ کے مطابق لازمی تکنیکی لائسنس حاصل کرنے کے بعد پیشگوئی کی جا رہی ہے کہ کویت ایئرلائنس یمن کے لئے ہفتے میں تین پروازیں انجام دے گی۔ کویت، خلیج فارس کا پہلا ملک ہے جو مارچ دوہزار پندرہ میں یمن پر سعودی جارحیت شروع ہونے کے بعد یمن کے لئے پروازیں شروع کر رہا ہے۔