عراقی رضاکار فورس کی امریکا کو کھلی دھمکی، مقابلے کے لئے تیار ہیں
عراقی رضاکار فورس کی السلام بریگیڈ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جنرل قاسم سلیمانی داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف آپریشن کی نگرانی کرتے تھے۔
تسنیم نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق السلام بریگیڈ کے ترجمان صفاء التمیمی نے المیادین ٹی وی سے انٹرویو میں کہا کہ داعش کے خلاف جنگ کرنے کا دعوی کرنے والے عالمی اتحاد نے داعش کے خلاف متعدد آپریشنز میں رخنہ ڈالا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رضاکار فورس پر امریکی حملے کا مطلب یہ ہے کہ واشنگٹن سمجھتا ہے کہ وہ عراق کی تمام مسلح افواج پر حملے کی اجازت رکھتا ہے۔
عراقی رضاکار فورس کی السلام بریگیڈ کے کمانڈر کا کہنا تھا کہ عراقی رضاکار فورس کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المہندس کا قتل، وحشیانہ جرائم ہے جو رضاکار فورس کو ہدف بنانے کے مقصد سے انجام دیا گیا ہے۔
السلام بریگیڈ کے کمانڈر اور ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم نے فوجی لباس اس لئے پہنا ہے کہ ہم امریکا سے جنگ کے لئے تیار ہیں کیونکہ ہم سبھی کو امریکا نشانہ بنا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ داعش سے جنگ کے لئے عراقی گروہوں کے پہلے اجلاس میں جنرل قاسم سلیمانی موجود تھے اور وہ جنگ پر براہ راست نظر رکھے ہوئے تھے۔
صفاء التمیمی نے کہا کہ سبھی کے لئے خطرہ ہے اور یہی سبب ہے کہ مقتدی صدر نے تمام گروہوں سے متحد ہونے کی اپیل کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مختلف علاقوں میں داعش کے خلاف جنگ میں جنرل قاسم سلیمانی کے کردار کا انکار نہیں کرتا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا نے جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کرکے تمام فوجی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے کیونکہ جنرل قاسم سلیمانی کو فوجی قوانین کے اعتبار سے تحفظ حاصل تھا۔
صفاء التمیمی نے کہا کہ داعش کے چنگل سے عراق کو آزاد کرانے کا آپریشن، ہماری فوجوں پر امریکی فوجیوں کے حملوں کی وجہ سے بہت زیادہ موخر ہوا۔
السلام بریگیڈ کے کمانڈر کا کہنا تھا کہ شہداء کے خون کا انتقام، عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کے ذریعے ہی لیا جائے گا۔