شام کے شہر دوما میں کیمیائی ہتھیاراستعمال نہیں ہوئے: تحقیقاتی ٹیم
سابق تحقیقاتی ٹیم کے ممبر نے سلامتی کونسل میں اقرار کیا ہے کہ شام کے شہر دوما میں کیمیائی ہتھیار استعمال نہیں ہوئے۔
کیمیائی ہتھیاروں کے انسداد کے عالمی ادارے نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ شام میں خانہ جنگی کے دوران کیمیائی ہتھیار استعمال ہوئے ہیں تاہم اب تحقیقاتی ٹیم کے ممبر نے ہی ان دعوؤں کی نفی کر دی ہے۔
سلامتی کونسل میں بریفنگ کے دوران او پی سی ڈبلیو کے سابق آفیسرآئن ہینڈرسن کا کہنا تھا کہ ادارے کی حتمی رپورٹ ہماری ٹیم کی تحقیقات کے برعکس تھی۔ رپورٹ میں حقائق، نتائج اور تجزیوں کو نظر انداز کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ شام کے شہر دوما سے ملنے والے دو پراسرار سلنڈرز کے تجزیے سے یہ بات ثابت ہو رہی تھی کہ کیمیائی مواد استعمال نہیں ہوا اور نہ ہی سلنڈرز جہاز سے گرے تھے بلکہ جائے حملہ پر کسی طرح سے پہنچائے گئے تھے۔
واضح رہے کہ او پی سی ڈبلیو نے فروری دوہزار انیس میں دعوی کیا تھا کہ اپریل دوہزار اٹھارہ میں شام کے علاقے دوما میں کولورین گیس استعمال کیا گیا تھا ۔
امریکا برطانیہ اور فرانس نے اس بے بنیاد دعوے کے ایک ہفتے کے بعد ہی چودہ اپریل دوہزار اٹھارہ کو شام کے علاقے دوما کے غوطہ شرقی پر ایک سو سے زائد میزائل فائر کئے تھے۔ یہ حملہ اس وقت کیا گیا تھا جب شامی فوج نے اس علاقے کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرالیا تھا -
اس سے ایک ہفتے قبل سات اپریل دوہزار سترہ کو بھی امریکا نے شام کے شمالی صوبے ادلب کے علاقے خان شیخون میں کیمیائی حملوں کے بہانے صوبۂ حمص میں الشعیرات ایئر بیس پر بھی میزائل داغے تھے-
شام میں فوج کے ذریعے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی جعلی اور من گھڑت خبروں نے ہمیشہ ہی امریکا اور اس کے اتحادیوں کو شام میں فوجی کارروائی کا بہانہ فراہم کیا ہے - حقیقت تو یہ ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کو ہمیشہ دہشت گردوں کی شکست پرتشویش رہی ہے۔