عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس میں ٹرمپ کا منصوبہ مسترد
عرب لیگ نے فلسطینی صدر کی جانب سے بلائے گئے ہنگامی اجلاس میں ٹرمپ کی سینچری ڈیل کومسترد کردیا۔
عرب نیوز کے مطابق مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں عرب لیگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل اور فلسطین سے متعلق پیش کردہ دو ریاستی منصوبہ مسترد کردیا۔
رپورٹس کے مطابق عرب لیگ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ منصوبے میں فلسطینیوں کو کوئی حقوق نہیں دئیے گئے، عرب ممالک کی جانب سے دوریاستی حل کے نفاذ کیلئے امریکا سے کوئی تعاون نہیں کیا جائے۔
عرب لیگ کے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ امریکا،اسرائیل کی ’’صدی کی ڈیل ‘‘ کو مسترد کرتے ہیں، یہ فلسطینی عوام کے کم سے کم حقوق اور اُمنگوں کو پورا نہیں کرتی ہے۔
عرب لیڈروں نے اس منصوبے پر عمل درآمد کے لیے امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعاون نہ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے اسرائیل اور امریکا کے ساتھ سکیورٹی تعاون ختم کرنے کا بھی اعلان کیا۔
محمود عباس نے دوٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا کہ میں اس حل کو کبھی قبول نہیں کروں گا۔ میں اپنی تاریخ میں نہیں لکھوں گا کہ میں نے یروشلیم (بیت المقدس) کو فروخت کردیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فلسطینی اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور مشرقی القدس دارالحکومت کے ساتھ اپنی ریاست کے قیام کے لیے بدستور پُرعزم ہیں۔ وہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں امریکا کو کبھی واحد ثالث کار کے طور پر تسلیم نہیں کریں گے۔
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط کاکہنا تھا کہ فلسطینیوں نے امریکی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی منصوبے میں فلسطینیوں کو مقبوضہ مغربی کنارے کے بعض حصوں پر محدود خود مختاری دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے جبکہ اسرائیل تمام یہودی بستیوں کو ریاست میں ضم کرسکے گا اور کم وبیش تمام مشرقی القدس پر بھی اس کا کنٹرول ہوگا۔