Feb ۰۳, ۲۰۲۰ ۲۲:۵۲ Asia/Tehran
  • کیا ترکی نے شام پر حملہ کر دیا؟ متضاد خبریں

ترکی نے کہا ہے کہ اس نے شامی فوجیوں کے خلاف فضائی حملہ کیا ہے جو ادلب میں غیر ملکی حمایت یافتہ دہشت گردوں کے آخری ٹھکانے کی جانب بڑھ رہے تھے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے دعوی کیا ہے کہ یہ حملہ، ترک فوجیوں پر حملے کے جواب میں کیا گیا ہے۔

ترکی کے صدر نے پیر کے روز کہا کہ ادلب میں 40 جگہوں پر ایف-16 جنگی طیاروں سے حملے کئے گئے اور دعوی کیا کہ اس حملے میں 30 سے 35 شامی فوجی جاں بحق ہوئے۔

یہ ممکنہ حملہ، ترکی کی جانب سے اس علاقے میں اپنی موجودگی مضبوط کرنے اور غیر ملکی تکفیری عناصر کے خلاف شامی فوج کے آپریشن جاری رہنے پر ترکی جانب سے انتباہ کے بعد انجام دیا گیا۔

ترکی کے وزیر دفاع نے کہا کہ پیر کو اس سے پہلے ادلب میں شامی فوج کی کاروائی میں 4 ترک فوجی ہلاک اور 9 دیگر زخمی ہوئے۔

ترکی کے صدر نے کہا کہ ہم نے ان حملوں کا اسی طرح جواب دیا اور ایسا کرتے رہیں گے۔

انہون نے استنبول میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے ملک اور ادلب میں اپنے بھائیوں کی حفاظت کے لئے اپنی کاروائی جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ترکی کے صدر نے کہا کہ انقرہ نے ماسکو سے جو شامی فوج کی حمایت کرتا ہے، کہا ہے کہ وہ کشیدگی میں اضافہ کے درمیان کنارہ کشی اختیار کر لے۔

روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ترکی کے فوجیوں پر شامی فوجیوں نے اس لئے حملہ کیا کیونکہ ادلب میں ترکی کی کاروائی کے بارے میں ماسکو کو آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔

روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ترک ائیرفورس کے جنگی طیاروں نے شامی فوج کی فضائی حدود کی خلاف ورزی نہیں کی اور نہ ہی شامی فوجیوں پر کوئی حملہ ہوا ہے۔

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بھی ترکی کے کسی بھی طرح کے حملے کی کوئی اطلاع نہیں دی ہے۔

شام کے نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیم نے بھی ترکی کے فضائی حملے کی کوئی اطلاع نہیں دی بلکہ کہا ہے کہ گولہ باری میں کم از کم 6 شامی فوجی ہلاک ہوگئے۔

ٹیگس