شام میں جنگ بندی پر سب خوش، امریکہ ناراض
Mar ۰۷, ۲۰۲۰ ۱۹:۲۳ Asia/Tehran
شام کے علاقے ادلب میں جنگ بندی کے تعلق سے روس اور ترکی کے سمجھوتے کا عالمی سطح پر خیر مقدم کیا گیا ہے لیکن امریکا اس سمجھوتے سے خوش نہیں ہے۔ چنانچہ اس نے سجھوتے کی حمایت میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بیان جاری نہیں ہونے دیا۔
فرانس پریس نے مغربی سفارتکاروں کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ شام کے علاقے ادلب میں فائربندی کے بارے میں ترکی اور روس کے سمجھوتے کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکا نے سمجھوتے کی حمایت میں بیان جاری نہیں ہونے دیا۔
اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے ویسلی نبنزیا نے بھی بتایا ہے کہ ادلب میں جنگ بندی کے بارے میں انقرہ ماسکو سمجھوتے کی سلامتی کونسل نے حمایت کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ صرف امریکا نے اس کی مخالفت کی اور سمجھوتے کی حمایت میں کونسل کا بیان جاری نہیں ہونے دیا ۔
یاد رہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن اورترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے جمعرات کو شام کے صوبہ ادلب کی صورتحال کے بارے میں تین گھنٹے تک تبادلہ خیال کرنے کے بعد جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کئے تھے ۔
اس سمجھوتے کے بعد ادلب میں جمعے کی صبح چھے بجے سے جنگ بندی کا آغاز ہوگیا ۔
اس سمجھوتے میں شام کے اقتدار اعلی کے احترام اور اس کی ارضی سالمیت کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے ۔ سمجھوتے میں، تحریر الشام کو جو وہی حبہت النصرہ دہشت گرد گروہ ہے ، جنگ بندی سے مستثنی رکھا گیا اور کہا گیا ہے کہ شام کی فوج جب چاہے اس دہشت گرد گروہ کے خلاف آپریشن کرسکتی ہے۔
اس دوران شام کی سرکاری خبررساں ایجنسی سانا نے رپورٹ دی ہے کہ صوبہ ادلب کے جنوب سے لے کر مغرب میں شہر سراقب تک، شامی فوج کے ذریعے آزاد کرائے جانے والے علاقوں کے اطراف میں ، کسی بھی طرح کی جھڑپ کا مشاہدہ نہیں کیا گیا ہے۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شام کے فوجی دستے جنگ بندی کی پابندی کررہے ہیں لیکن اسی کے ساتھ وہ دہشت گرد گروہوں کے ہر قسم کے اقدام کا جواب دینے کے لئے پوری طرح تیار ہیں ۔
شامی فوج نے اسی کے ساتھ آزاد شدہ علاقوں میں سرچ آپریشن جاری رکھا ہے ۔ اس آپریشن کے دوران شامی فوجی دستوں کو صوبہ حلب کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں دہشت گردوں کے متعدد مراکز اور اسلحے و گولے بارود کے گودام ملے ہیں ۔
شامی فوج نے شمال مغربی حلب کے علاقے کفر حمرہ میں دہشت گردوں کے کئی خفیہ ٹھکانوں کا پتہ لگایا ہے جہاں سے وہ شام کے رہائشی علاقوں اور فوجی دستوں پر حملے کیا کرتے تھے۔
حلب کے مغربی اور جنوب مغربی علاقوں میں بھی شامی فوج کو دہشت گردوں کی تیار کردہ دسیوں سرنگیں اور اسلحے کے گودام ملے ہیں جہاں امریکا، اور یورپی ملکوں کے بنے ہوئے اسلحے اور جنگی ساز و سامان دریافت ہوئے ہیں ۔
یاد رہے کہ شام میں دو ہزار گیارہ میں امریکا اور اس کے یورپی اتحادیوں نیز سعودی عرب سمیت بعض مغربی ایشیا کے ملکوں کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہ شام میں داخل ہو گئے تھے جس کے بعد وہاں بحران کا آغاز ہوا تھا ۔ شام میں دہشت گردوں کو داخل کرنے کا مقصد شام کی حکومت کو گراکے علاقے میں طاقت کا توازن اسرائیل کے حق میں تبدیل کرنا تھا ۔
مگر شام کی فوج نے امریکا اور اس کے اتحادیوں کے تیار کردہ خطرناک ترین دہشت گرد گروہ داعش کا ایران کی فوجی مشاورت نیز استقامتی محاذ اور روس کے تعاون سے خاتمہ کر دیا ۔
شامی فوج نے داعش کے خاتمے کے بعد امریکا اور اس کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف بھی کامیاب آپریشن انجام دئے اور اب دہشت گردوں کے آخری گڑھ ادلب کو بھی آزاد کرانے کے لئے کوشاں ہے لیکن اس آپریشن میں شامی فوج کو امریکا کے ساتھ ترک فوج کی شر پسندانہ مداخلت سے بھی روبرو ہونا پڑ رہا ہے۔