کربلا در کربلا می ماند اگر زینب نبود!
کربلا کی شیر دل خاتون ثانی زہرا حضرت زینب کبری سلام اللہ علیھا پیدائشی طور پرغیر معمولی فہم و فراست کی حامل تھیں اور صبر و استقامت و ایثار کی پیکر تھیں۔
حضرت علی (ع) کی شیر دل بیٹی کا نام بھی آپ کے جد نامدار حضرت محمدؐ نے “زینب” رکھا؛ یعنی باپ کی زینت۔ آپ کی رحلت 15 رجب المرجب اور ولادت باسعادت 5 جمادی الاوّل 6 ہجری قمری ہے۔
آپ کے مختلف القابات میں سے “عقیلہ” سب سے مشہور ہے۔ آپ ماں باپ دونوں طرف سے ہاشمی ہیں۔ وراثت، نسب، حافظہ، معاشرے اور ارادے سے مربوط تمام عوامل جو ایک انسان کی تقدیر ساز حیثیت کی حامل ہیں، بطور اتم آپ میں موجود تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ حیا میں حضرت خدیجہ (س) کی مانند، عفت میں اپنی مادر گرامی حضرت فاطمہ (س) جیسی اور فصاحت و بلاغت میں اپنے والد گرامی کی شبیہ تھیں، حلم اور غیر معمولی صبر میں آپ اپنے بھائی حضرت حسنؑ سے مشابہت رکھتی تھیں اور بہادری و قوت قلبی میں آپ حضرت حسینؑ کی مانند تھیں۔
آپ کی نشو و نما مدینے میں حضرت علیؑ، حضرت فاطمہ (س)، حضرت حسنؑ اور حضرت حسینؑ کے ہاں انجام پائی۔ آپؑ نے کوفہ میں اسیری کی حالت میں جو خطبے دیئے، ان سے بنو امیہ کے ہاتھوں کربلا میں سیدالشہداء کی شہادت اور دوسرے تمام جرائم کا پردہ چاک ہوا۔ آپؑ نے بنو امیہ کے فریب، دھوکے اور ان کے ظلم و ستم کی حقیقت کو فاش کیا۔ ظالم، غاصب اور فریب کار حاکموں کی طاقت کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا۔
حضرت فاطمۃ الزہراء کی بیٹی حضرت زینب (س) وہ عظیم ہستی ہیں کہ چودہ سو سال گزر جانے کے باوجود آج تک آپ کا کوئی ثانی نہیں۔ اس میں جہاں آپ کے نسب کا اثر ہے تو ساتھ ہی حسب بھی بے مثل ہے۔
سحر عالمی نیٹ ورک غم و اندوہ کے اس موقع پر اپنے تمام سامعین ناظرین اور چاہنے والوں کی خدمت میں دلی تعزیت و تسلیت پیش کرتا ہے۔