الحشد الشعبی فوج کا حصہ ہے: عراق کے عبوری وزیر اعظم
عراق کے نامزد وزیر اعظم نے عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے- اس درمیان انہوں نے عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی اور مستعفی وزیر اعظم عادل عبد المہدی سے بھی حکومت سازی کے معاملے پر بات چیت کی ہے۔
عراق کے نامزد وزیر اورعبوری وزیر اعظم عدنان الزرفی نے ملک کے سیکورٹی اور فوجی اداروں کی تقویت اور الحشد الشعبی و پیشمرگان جیسی فورسز کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ فورسز عراقی افواج کا ہی حصہ ہیں -
عراق کے نئے نامزد وزیر اعظم عدنان الزرفی نے قوم کے نام ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں اپنی حکومت کے پروگراموں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ عراق کی نئی حکومت کی کوشش ہوگی کہ آئندہ ایک سال میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرائے اور یہ انتخابات اقوام متحدہ کے نمائندے کی نگرانی میں انجام پائیں گے-
عراق کے عبوری وزیر اعظم نے بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سیستانی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ثابت کردیا کہ وہ صدام کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے اب تک عراقی عوام کے سبھی مطالبات کے حامی رہے ہیں اور انتہائی سخت اور دشوار حالات میں بھی آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی نے عراقی عوام اور حکومت کا ساتھ دیا ہے-
عدنان الزرفی نے پارلیمنٹ کے ارکان اور سبھی سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ حکومت سازی کے عمل میں ان کی مدد کریں تاکہ ملک کو موجودہ سیاسی خلا سے باہر نکال سکیں - انہوں نے ساتھ ہی مستعفی وزیر اعظم عادلعبد المہدی اور عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی سے بھی الگ الگ ملاقاتیں کی - ان ملاقاتوں میں انہوں نے عوامی مطالبات کو پورا کرنے والی ایک کار آمد حکومت کی تشکیل کی ضرورت پر زوردیا- مستعفی وزیر اعظم عادل عبد المہدی اور عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے بھی حکومت سازی کے عمل میں ان کے ساتھ بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی-
عراقی صدر برہم صالح نے منگل کو عدنان الزرفی کو عبوری وزیر اعظم نامزد کرتے ہوئے انہیں حکومت سازی کی ذمہ داری سونپی تھی - عادل عبد المہدی کے بعد الزرفی دوسری شخصیت ہیں جنھیں وزیر اعظم کے عہدے کے لئے نامزد کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے توفیق علاوی کو حکومت سازی کی ذمہ داری سونپی گئی تھی لیکن وہ ناکام رہے تھے - عدنان الزرفی سابق وزیر اعظم حیدر العبادی کی سربراہی والے سیاسی اتحاد النصر سے وابستہ رکن پارلیمنٹ ہیں اور اس سے پہلے وہ نجف کے گورنر بھی رہ چکے ہیں۔
اس درمیان عراق میں بعض سیاسی دھڑے وزرات عظمی کے عہدے کے لئے عدنان الزرفی کے نام پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں - ان ناقدین کا کہنا ہے کہ عدنان الزرفی کے ماضی میں امریکا سے قریبی تعلقات رہے ہیں اور برہم صالح نے انہیں حکومت سازی کی ذمہ داری سونپ کر امریکی مفادات کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے -
ان ناقدین کا خیال ہے کہ عراقی عوام کا گذشتہ چھے مہینے سے یہی مطالبہ رہا ہے کہ ملک کا وزیر اعظم ایسا ہونا چاہئے جو کسی سے وابستہ نہ ہو بلکہ آزاد و خود مختار ہو۔
عراق کی تنظیم عصائب الحق کے ایک رہنما جواد الطلبیان نے تو یہاں تک کہا ہے کہ الزرفی کا انتخاب عراقی عوام اور شہدا کے خون سے غداری ہے اور ایسا لگتا ہے کہ عراق میں ایک اور سازش ہونے جا رہی ہے-