Jul ۰۹, ۲۰۲۰ ۱۵:۵۲ Asia/Tehran
  • ایران اور شام کے درمیان دفاعی معاہدے پر دستخط

ایران کی مسلح افواج کے سربراہ اور شام کے وزیر دفاع نے فوجی، دفاعی اور سیکورٹی کے میدان میں ہمہ گیر تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

جنرل محمد باقری اور جنرل علی عبداللہ ایوب نے دمشق میں ایک دوسرے سے مذاکرات کیے جس کے اختتام پر فوجی تعاون کے جامع معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل باقری منگل کے روز شام کے وزیر دفاع کی دعوت پر ایک اعلی سطح فوجی وفد کے ہمراہ دمشق پہنچے تھے۔ ایران اور شام کے اعلی فوجی وفود کے درمیان مذاکرات کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک بعض علاقائی اور عالمی طاقتوں کی حمایت یافتہ تکفیری دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں تعاون جاری رکھیں گے۔

ایران اور شام کے اعلی سطحی فوجی وفود نے دفاعی معاہدے پر دستخط سے پہلے شام کی تازہ ترین صورتحال اور تمام غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کی ضرورت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی شام کے بعض علاقوں میں مسلح دہشت گرد گرہوں کی بیخ کنی میں سب سے اہم رکاوٹ ہے۔

شام کے وزیر دفاع نے ایران کے ساتھ دفاعی معاہدے پر دستخط کے موقع پر کہا کہ امریکہ استقامتی محاذ کو جھکانے کی طاقت نہیں رکھتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ ایران، شام اور استقامتی محاذ کو جھکانے کی طاقت رکھتا تو وہ ایسا کرنے میں کبھی تاخیر نہ کرتا۔ شام کے وزیر دفاع نے واضح الفاظ میں کہا کہ اسرائیل شام کے خلاف جنگ میں دیگر طاقتوں کے ساتھ برابر کا شریک ہے اور اس نے اپنے مخاصمانہ اقدامات کے تحت دہشت گرد گروہوں کو مسلح کیا ہے۔ جنرل علی ایوب نے یہ بات زور دے کر کہی کہ استقامت کے بجائے دشمن کے سامنے سر جھکانے کے نتا‏ئج زیاد خطرناک اور نقصان دہ ہوتے ہیں۔

شام کے وزیر دفاع نے اپنے ملک کے خلاف امریکی پابندیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ پابندیاں شامی عوام کے خلاف اعلان جنگ کے مترادف ہیں جنہیں خوراک، دواؤں اور بچوں کی غذاؤں کی قلت کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام کی حکومت اور عوام امریکی پابندیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل باقری نے اس موقع پر کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والے اس معاہدے سے امریکہ کے دباؤ کے مقابلے میں مشترکہ تعاون اور ہمارے عزم کو مزید تقویت ملے گی۔ جنرل باقری کا کہنا تھا کہ فوجی تعاون کے اس معاہدے کے تحت اسلامی جمہوریہ ایران شام کے ایئر ڈیفینس سسٹم کو مضبوط بنانے میں شام کی مدد کرے گا۔ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے ترکی پر زور دیا کہ وہ اپنے سیکورٹی خدشات کو شام میں فوجی مداخلت کے بجائے دمشق حکومت کے ساتھ مذاکرات اور اتفاق رائے کے ذریعے دور کرنے کی کوشش کرے۔

دنیا بالخصوص عالم اسلام اور علاقے کی اہم خبروں سے با آسانی آگاہ ہونے کے لیے ہمارا واٹس ایپ گروپ جوائن کیجئے!

ٹیگس