طالبان نے بین الافغان مذاکرات شروع کرنے پر مشروط رضامندی ظاہر کر دی
طالبان نے عید الاضحی کے بعد بین الافغان مذاکرات شروع کرنے پر مشروط رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
کابل سے ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کا سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہنا تھا کہ افغان حکومت طالبان کی فہرست میں موجود تمام قیدیوں کو رہا کر دے تو طالبان جواب میں بقیہ تمام افغان سیکورٹی اہلکار قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کا عمل مکمل ہوگیا تو طالبان عید الاضحی کے بعد بین الافغان مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔
یاد رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان 29 فروری کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں نام نہاد امن معاہدہ ہوا تھا جس میں یہ طے پایا تھا کہ افغان حکومت طالبان کے 5 ہزار قیدیوں کو رہا کرے گی جس کے بدلے میں طالبان کو بھی حکومت کے ایک ہزار قیدی رہا کرنے ہوں گے۔
امریکا نے معاہدے کے تحت وعدہ کیا تھا کہ اگلے سال جولائی تک امریکی اور دیگر غیر ملکی افواج کا افغانستان سے انخلا ہوگا جبکہ طالبان کی جانب سے سیکورٹی کی یقین دہانی کروائی گئی تھی۔
افغانستان کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے طالبان پر حکومت کے قیدیوں کو آزاد کرنے کے وعدے پر عمل کرنے میں کوتاہی برتنے کا الزام بھی لگایا۔ انہوں نے کہا کہ اس گروہ نے نہ صرف اب تک ایک ہزار قیدیوں کو آزاد نہیں کیا ہے بلکہ افغان عوام اور سیکورٹی اہلکاروں کا قتل جاری رکھے ہوئے ہے اور معاہدے کے برخلاف حالیہ چند ہفتوں میں طالبان کے حملوں میں شدت بھی آ گئی ہے۔
واضح رہے کہ طالبان نے دوحہ میں امریکہ کے نام نہاد امن سمجھوتے پر دستخط کے بعد افغانستان کے مختلف علاقوں میں اپنے حملے تیز کردیئے ہیں۔
دنیا بالخصوص عالم اسلام اور علاقے کی اہم خبروں کے لیے ہمارا واٹس ایپ گروپ جوائن کیجئے!
Whatsapp invitation link