طالبان کے حملوں میں 3560 افغان سکیورٹی اہلکار جاں بحق
افغانستان کے صدر نے کہا ہے کہ قطر میں طالبان اور امریکہ کے مابین نام نہاد معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد سے طالبان کے حملوں میں 3 ہزار 560 افغان سکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے ہیں۔
افغانستان کے صدرمحمد اشرف غنی نے کل کابل میں افغانستان کی مالی امداد کرنے کے حوالے سے منعقد ہونے والے 40 ملکوں کے نمائندوں کی شرکت سے چوتھے اجلاس ( سام) سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قطر میں طالبان اور امریکہ کے مابین نام نہاد معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد سے طالبان کے حملوں میں 3 ہزار 560 افغان سکیورٹی اہلکاروں کے جاں بحق ہونے کے علاوہ 6 ہزار 781 سکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔
افغانستان کے صدر کا کہنا تھا کہ ہمیں توقع تھی کہ معاہدے کے بعد طالبان امن کی جانب قدم بڑھائیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا اور طالبان نے جنگ جاری رکھی۔
محمد اشرف غنی نے کہا کہ ہم طالبان کے 5 ہزار قیدیوں کو رہا کرنے کے عمل کو عنقریب پورا کریں گے تاہم طالبان کو بھی چاہئیے کہ وہ ایک ایک ہفتے کے اندر افغان گروہوں کے مابین مذاکرات کے لئے تیار ہو جائیں۔
اس سے قبل افغانستان کی قومی سلامتی کونسل نے بھی کہا تھا کہ قطر میں طالبان اور امریکہ کے مابین نام نہاد معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد سے طالبان کے حملے بڑھ گئے ہیں۔
افغانستان کی قومی سلامتی کونسل کے بیان میں آیا ہے کہ طالبان نے حملے کم کرنے کا وعدہ کرنے کے باوجود گزشتہ ایک ماہ کے دوران سمنگان، قندھار، ننگرھار اور سرپل میں درجنوں دھماکے کئے کہ جن میں اکثر بے گناہ اور عام شہری جاں بحق ہوئے ہیں۔
مذکورہ بیان کے مطابق عام افراد کے خلاف اس قسم کے حملے جنگی جرائم شمار ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے 2001 میں دہشت گردی سے جنگ اور افغانستان میں امن کے قیام کے بہانے اس غریب ملک پر حملہ کیا تھا لیکن اس ملک میں امریکہ کی موجودگی کے باوجود بد امنی، دہشت گردی اور منشیات کی پیداوار میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔
دنیا بالخصوص عالم اسلام اور علاقے کی اہم خبروں کے لیے ہمارا واٹس ایپ گروپ جوائن کیجئے!
Whatsapp invitation link