عرب اسرائیل تعلقات سے امن قائم نہیں ہونے والا: محمود عباس
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کے قیام سے خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔
رام اللہ میں برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک روب سے بات چیت کرتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے کہا کہ جب تک اسرائیل فلسطینی علاقوں کو ہتھیانے کا سلسلہ ختم نہیں کر دیتا اور آزاد و خود مختار فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو جاتی اس وقت تک خطے میں قیام امن کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ نے واضح کیا کہ اب وقت آن پہنچا ہے کہ فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا جائے کیونکہ اس سے امن و انصاف کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔
دوسری جانب اسلامی مزاحتمی تحریک حماس کے میڈیا ایڈوائزر طاہر النونو نے کہا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مغربی ایشیا کے پھیرے لگا کر نئے نئے عنوانات کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا منصوبہ تھوپنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
طاہر النونو نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی برقراری کے جس منصوبے پر کام کر رہے ہیں اس کے تحت عنقریب ایک عرب ملک میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کے لیے علاقائی اجلاس بھی بلایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس امریکہ کی نگرانی میں ہوگا اور اس میں اسرائیل اور بعض ممالک شرکت کریں گے۔ حماس کے میڈیا ایڈوائزر نے امریکہ کے اس اقدام کو فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات کا جواز فراہم کرنے اور فلسطینی قوم کے حقوق کو نظر انداز کرنے کی کوشش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی اقدامات کے نتیجے میں امت مسلمہ کے درمیان فاصلوں میں اضافہ اور اندرونی اختلافات میں شدت پیدا ہو گی جس سے صرف اسرائیل کو اپنی توسیع پسندانہ پالیسیاں مزید آگے بڑھانے کا موقع ملے گا۔
درایں اثنا اطلاعات ہیں کہ غاصب صہیونی حکومت کے جنگی طیاروں نے غزہ کے متعدد علاقوں پر ایک بار پھر بمباری کی ہے تاہم فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ نے خبر دی ہے کہ بدھ کی صبح جنوبی غزہ میں خان یونس کے قریب حماس کے متعدد ٹھکانوں کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
صیہونی حکومت فلسطینیوں کی جانب سے چھوڑے جانے والے آتشی غباروں کو بہانہ بنا کر پچھلے چند ہفتے کے دوران غزہ پر متعدد بار گولہ باری اور بمباری کر چکی ہے۔ غاصب صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں نے منگل کی صبح بھی غزہ کے شمالی اور مرکزی علاقوں پر بمباری کی تھی۔