غزہ پر غاصب صیہونی ٹولے کا ایک بار پھر میزائل حملہ
غاصب صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں نے مشرقی غزہ پر شدید گولہ باری کی ہے۔
غاصب صیہونی کی فوج کے ترجمان نے جمعے کے روز غزہ کے مشرقی علاقے پر حملہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے جنگی طیاروں نے فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
غاصب صیہونی حکومت کے اس فوجی ترجمان نے دعوی کیا ہے کہ مشرقی غزہ پر یہ حملہ اس علاقے سے اسرائیل کے علاقوں میں آتشیں مواد کے حامل بیلون چھوڑے جانے کے جواب میں کیا گیا ہے۔
غزہ کی تحریک مزاحمت نے بھی غاصب صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں کے اس حملے اور جارحیت کے جواب میں فوری طور پر غزہ کے اطراف میں واقع غیر قانونی صیہونی آبادی کے علاقوں پر چھے میزائل فائر کئے۔
حالیہ دو ہفتوں کے دوران غاصب صیہونی دہشتگردوں نے جھوٹے اور بے بنیاد بہانوں سے تقریبا روزانہ ہی غزہ کو اپنی جارحیت کا نشانہ بنایا ہے۔
قبل ازیں پیر کی رات غزہ پر صیہونی جارحیت کے دوران چار فلسطینی نوجوان شہید اور کئی زخمی ہو گئے تھے۔
دوسری جانب مقبوضہ جولان میں صیہونی سیاحوں نے خبر دی ہے کہ اس علاقے میں اسرائیلی ٹینک اور بہت سے فوجی ہتھیاروں ایسے ہی چھوڑے دئے گئے ہیں جن کی دیکھ بھال اور حفاظت کرنے والا بھی کوئی نہیں ہے۔ عاروتص شوع ویب سائٹ کے مطابق مقبوضہ جولان کے علاقوں میں اسرائیل کے یہ ٹینک اور بھاری فوجی ہتھیار ایسی حالت میں کسی بھی سیکورٹی و نگرانی کے بغیر وہاں موجود ہیں کہ ان ٹینکوں میں مختلف قسم کے حتیٰ خطرناک ترین ہتھیار تک موجود ہیں جن میں مارٹر گولے اور خودکار ہتھیار بھی شامل ہیں۔
صیہونی فوج کے ترجمان نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ان تصاویر پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بارے میں جائزہ لیا جا رہا ہے اور علاقائی کمان کی سطح پر رپورٹ اور قصورواروں کو سزا دی جائے گی۔
صیہونی فوج کے ترجمان نے ساتھ ہی ان افراد کے خلاف تادیبی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا جنھوں نے اس قسم کی تصاویر اور کلیپیں سوشل میڈیا پر جاری کی ہیں۔
اس سے قبل ایسی رپورٹیں سامنے آئی تھیں کہ اسرائیلی فوج نے، جس پر ہمیشہ تحریک مزاحمت کے جوابی و انتقامی اقدام کا خوف طاری رہتا ہے، نمائشی دفاعی اقدام کے طور پر سرحدی علاقوں میں فوجی گاڑیوں کو یونہی تعینات کر رکھا ہے اور ان میں فوجیوں کے بجائے پتلے رکھ دیئے ہیں۔