برطانیہ کا بے شرمانہ اعتراف، صنعا کے مقابلے میں ریاض کی حمایت کر رہے ہیں
برطانوی وزیر دفاع نے یمن کے خلاف حملوں میں سعودی عرب کی حمایت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ لندن، انصاراللہ کے حملوں کے مقابلے میں ریاض کی حمایت کر رہا ہے۔
برطانیہ کے وزیر دفاع بن ویلیس نے العربیہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ایران کے خلاف اپنے بے بنیاد دعوؤں کو ایک بار پھر دہرایا اور کہا کہ تہران بقول ان کے یمن میں انصار اللہ اور لبنان میں حزب اللہ کے ذریعے دہشتگردی کی حمایت کرتا ہے ۔
برطانیہ کو یمن کے خلاف جارحیت میں سعودی عرب کی اسلحہ جاتی مدد کرنے اور ہتھیاروں کے فروخت کا لائسنس جاری کرنے کی بنا پر سخت تنقیدوں کو سامنا ہے، اس کے باوجود برطانوی وزیردفاع نے نہایت ڈھٹائی سے سعودی اتحاد کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔ برطانوی وزیردفاع نے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ ان کا ملک سعودی عرب کو اسلحے فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
بن ویلیس نے اس کے ساتھ ہی یہ بھی اعتراف کیا کہ ریاض اور لندن کے تعلقات صرف اسلحے کی فروخت تک محدود نہیں ہیں بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط دفاعی تعاون برقرار ہے ۔برطانوی وزیر دفاع نے یہ بیان ایسی حالت میں دیا ہے کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے بارہا اعلان کیا ہے کہ یمن کے خلاف جارح سعودی اتحاد کی وحشیانہ جارحیت میں انسانی حقوق کی بدترین شکل میں پامالی کی گئی ہے۔اسی کے ساتھ اقوام متحدہ نے اپنی تازہ رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ یمن کے خلاف سعودی اتحاد کی جارحیت میں کلسٹر بم سمیت ممنوعہ اسلحے استعمال کئے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یمن دنیا میں سب سے بڑے انسانی بحران کا میدان بنا ہوا ہے ۔
یاد رہے کہ امریکی حمایت یافتہ جارح سعودی اتحاد مارچ دوہزار پندرہ سے غریب عرب ملک یمن کو اپنے وحشیانہ حملوں کا نشانہ بنا رہا ہے ۔جارح سعودی عرب کے وحشیانہ حملوں کے باعث اس ملک کی بنیادی تنصیبات تباہ ہوگئی ہیں اور ملک میں غربت و افلاس ، بے روزگاری اور وبائی بیماریاں پھیلی ہوئی ہیں لیکن جارح سعودی اتحاد وحشیانہ جارحیت سے اپنا کوئی بھی مقصدر پورا نہیں کرسکا ہے۔