اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی برقراری حرام ہے: علماء اسلام کا فتویٰ
عالم اسلام کے ۲۰۰ ممتاز علما نے غاصب صیہونی ٹولے کے ساتھ تعلقات کی استواری کو حرام قرار دیا ہے۔
ارنا نیوز کے مطابق علمائے اسلام عالمی یونین کا ایک آن لائن اجلاس منعقد ہوا جس میں دنیا بھر سے شریک علمائے اسلام نے اپنے فتاویٰ کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا کہ قبلہ اول کے غاصب صیہونی ٹولے کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات کی برقراری حرام ہے۔
علمائے اسلام عالمی یونین کے اراکین کے فتوے میں آیا ہے جو کچھ اسرائیل اور بعض عرب ممالک کے مابین رونما ہوا وہ جنگ بندی کا مصداق نہیں بلکہ حقیقی معنیٰ میں ایک سازش اور مقدس و بابرکت سرزمین سے مسلمانوں کی پسپائی کا مصداق ہے۔
مذکورہ فتوے کے مطابق اس قسم کے معاہدوں کا مطلب در حقیقت غاصب دشمن کو قانونی شکل دینا اور اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام، انہیں جلا وطن کئے جانے جیسے جرائم پر اپنی رضامندی ظاہر کرنا ہے جو شرعی، قانونی اور انسانی لحاظ سے حرام ہے۔ فتوے میں مزید آیا ہے کہ غاصب صیہونی ٹولے کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا مطلب اس کے لئے فلسطین کے مزید علاقوں پر قبضے کی راہ ہموار کرنا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ علمائے اسلام عالمی یونین ایک بین الاقوامی تنظیم ہے جس کا مرکزی دفتر قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہے۔
واضح رہے کہ عرب صیہونی دوستی کے تناظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کاوشوں کے سبب متحدہ عرب امارات اور غاصب صیہونی ٹولے نے ایک معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے با ضابطہ طور پر تعلقات کی برقراری کا اعلان کر دیا ہے۔
غاصب صیہونی ٹولے کے ساتھ متحدہ عرب امارات کے تعلقات کی برقراری کی عالم اسلام اور بالخصوص فلسطینی قوم نے سخت مذمت کی اور انہوں نے ابوظہبی کے اس اقدام کو قبلۂ اول کے ساتھ غداری سے تعبیر کیا ہے۔