Sep ۱۶, ۲۰۲۰ ۰۶:۳۲ Asia/Tehran

لبنان میں گزشتہ دو مہینے کے دوروان تیسری شدید آگ لگی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ آگ لبنان کے دار الحکومت بیروت کے ایک مصروف علاقے کے ایک کامپلیکس میں لگي اور دھیر دھیرے اس نے پوری عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

اس سے پہلے 10 ستمبر کو بیروت کی بندرگاہ کےایک گودام میں شدید آگ لگی تھی۔

کہا جا رہا تھا کہ یہ آگ بیروت دھماکے سے لگنے والی آگ سے زیادہ شدید تھی۔

 آگ سب سے پہلے بیروت کے ایک گودام میں لگی اور اس نے دھیرے دھیرے پورے آزاد بازار کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

4 اگست کو بیروت کی بندرگاہ کے ایک گودام میں نا معلوم وجوہات کی بنا پر دھماکہ ہوا جس کے باعث کم از کم 171 افراد جاں بحق جبکہ ساڑھے 6 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ یہ دھماکہ اس قدر ہولناک تھا کہ اُس نے دنیا کو ہیروشیما پر امریکہ کی ایٹمی بمباری کی یاد دلا دی۔ اس سانحے کے بعد ملک میں ہنگامے پھوٹ پڑے اور لبنان کی حکومت استعفیٰ دینے پر مجبور ہو گئی۔

لبنانی حکومت کے خدمات کے امور کے وزیر میشل نجار نے بھی ایم ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیروت بندرگاہ میں لگی آگ کو کنٹرول کر لیا گیا ہے اور جلد ہی اس بارے میں تحقیقات کا آغاز ہوگا۔

ان کا کہنا ہے کہ شروعاتی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ایک ویلڈر، گودام میں ویلڈنگ کا کام کر رہا تھا جس کی چنگاری سے آگ لگ گئی۔

 

ٹیگس