شام میں امریکہ مخالف مظاہرے
امریکہ اور ترکی کی ملک میں غیر قانونی فوجی موجودگی کے خلاف شام کے صوبہ الحسکہ کے علاقے القامشلی میں زبردست احتجاجی مظاہرہ ہوا ۔
شام کی خبر رساں ایجنسی سانا کی رپورٹ کے مطابق شام کے صوبہ الحسکہ کے علاقے القامشلی کے عوام نے شام میں امریکہ اور ترکی کی قبضہ گری کی پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے اس ملک سے ان ممالک کے فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے شام کے خلاف جنگ میں اس کے اتحادیوں کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ شام سے غاصبوں کو نکالنے کا واحد راستہ، عوامی مزاحمت و مقاومت ہے اور اس کا آغاز شام کے علاقوں القامشلی، الحسکه اور دیرالزور سے ہو چکا ہے۔
واضح رہے کہ منگل کے روز الحسکہ کے شہر الشدادی میں بھی عوام نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے عام شہریوں کی گرفتاری، اغوا اور شامی کرد ڈیموکریٹ ملیشیا کے ظالمانہ اقدامات کے خلاف نعرے بازی کی۔
شامی کرد ڈیموکریٹ ملیشیا نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے۔
مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں شام کے صدر بشار اسد کی تصاویر اٹھا کر شام سے دہشت گرد امریکی فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کیا۔ امریکہ نے شام میں غیر قانونی طور پر مشرقی علاقوں میں انیس فوجی اڈے قائم کر رکھے ہیں۔
خیال رہے کہ شام کی قانونی حکومت نے بارہا اقوام متحدہ سے امریکی اتحاد کے حملے بند کرائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکہ اور ترکی کی شام میں غیر قانونی فوجی موجودگی کے خلاف ہونے والے مظاہرے کے شرکاء نے شام کا تیل چرانے اور ذرعی محصولات پر قبضہ جمانے سے متعلق امریکی دہشت گردوں اور کرد ملیشیا کے کردار اور اقدامات کی مذمت کی اور شام سے امریکہ اور ترکی کے فوجیوں کے فوری انخلا کا پر زور مطالبہ کیا۔
امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے داعش دہشت گرد گروہ کا مقابلہ کرنے کے بہانے اگست دو ہزار چودہ میں اقوام متحدہ کے دائرے سے باہر اور شام کی قانونی حکومت کی اجازت کے بغیر شام میں نام نہاد اتحاد تشکیل دیا جبکہ اس اتحاد کے حملوں میں اب تک زیادہ تر بے گناہ عام شہری ہی مارے گئے ہیں۔