حماس نے مذاکرات کی امریکی پیشکش مسترد کر دی
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے مذاکرات کی امریکی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے مزاحمت و استقامت کو اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے کا واحد راستہ قرار دیا ہے۔
حماس کے نائب سربراہ صالح العاروری نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ ان کی تنظیم نے سینچری ڈیل کے بارے میں مذاکرات کی امریکی پیشکش کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا ہے۔ صالح العاروری کا کہنا تھا کہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ امریکہ سینچری ڈیل کے ذریعے فلسطینی تنظیموں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
حماس کے نائب سربراہ نے واضح کیا کہ امریکہ کی نگرانی میں مذاکرات کا راستہ بہت عرصہ پہلے ہی بند ہو چکا ہے اور مسئلہ فلسطین کے حوالے سے جو بھی کامیابی حاصل ہوئی ہے وہ مزاحمت اور استقامت کی مرہون منت ہے۔
العاروری نے فلسطین کے انتخابات کے بارے میں کہا کہ فتح اور حماس ملی یکجہتی اور عوامی مشارکت کی بنیاد پر الیکشن میں حصہ لیں گی اور دونوں تنطیمیں صیہونی حکومت کی سازشوں کے مقابلے میں مشترکہ جدوجہد شروع کرنے کے لیے آمادہ ہیں۔
انہوں نے عرب ملکوں کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی برقراری کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین نےاس اقدام کے ذریعے مسئلہ فلسطین کو نابود کرنے کا مشن شروع کر دیا۔