امریکہ کے ساتھ جنگ بندی ختم ہو گئی، عراق کے لئے ترکی کا خطرہ زیادہ خطرناک ہے: عراقی استقامتی تنظیم
عراق کی استقامتی (مزاحمتی) تنظیم عصائب اہل الحق کے سربراہ نے ملک میں امن و استحکام کے لئے حکومت سازی پر زور دیتے ہوئے استقامت کے مسلح ہونے کی حمایت کی اور کہا کہ امریکہ کے ساتھ جنگ بندی ختم ہو چکی ہے۔
عصائب اہل الحق کے سربراہ شیخ قیس الخزعلی نے العراقیہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ عراق کے استقامتی گروہوں کا اسلحہ اٹھانے کا مقصد ایک معینہ مقصد کو عملی جامہ پہنانا ہے اور اگر غاصبوں کو ملک سے باہر نکالنے کا یہ مقصد پورا ہو جائے تو ہتھیار بھی رکھ دیا جائے گا۔
شیخ خزعلی نے کہا کہ شرطیں پوری نہ کئے جانے کی بنا پر امریکیوں کے ساتھ جنگ بندی ختم ہو گئی ہے اور استقامتی گروہ غیر ملکی افواج کے خلاف جنگ کو اپنا حق سمجھتے ہیں۔
عصائب اہل الحق کے سربراہ نے مزید کہا کہ جنگ بندی کے لئے دو شرطیں رکھی گئی تھیں جن میں کوئی بھی پوری نہیں کی گئی؛ پہلی شرط یہ تھی کہ امریکی فوجیوں کا انخلاء معقول نظام الاوقات کے تحت انجام پانا چاہئے اور دوسری شرط یہ تھی کہ عراقی حکومت ملک کی فضاؤں کو اپنے کنٹرول میں رکھے تاکہ امریکہ کے فضائی حملے دوبارہ نہ دھرائے جائیں۔
شیخ خزعلی نے عراق میں ترکی کے اثر و رسوخ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ترکی اور سعودی عرب نے قبائلی شیوخ اور بااثر شخصیات کے ذریعے جنوبی عراق میں اپنا اثر و رسوخ حاصل کر لیا ہے۔ عصائب اہل الحق کے سربراہ نے عراق کے لئے ترکی کے خطرے کو امریکی خطرے سے زیادہ خطرناک قرار دیا۔
دوسری جانب عراق کے الفتح الائنس نے امریکہ کو بغداد کے الخضراء علاقے میں ہونے والے حالیہ راکٹ حملے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ المعلومہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراقی پارلیمنٹ میں الفتح الائنس کے نمائندے مختار الموسوی نے کہا کہ امریکہ یوں ظاہر کرتا ہے کہ بغداد کے الخضراء علاقے پر حملے کے ذمہ دار استقامتی گروہ ہیں اور اس طرح وہ فتنہ کھڑا کرنا چاہتا ہے۔
مختار الموسوی نے واضح کیا کہ منگل کی رات بغداد کے الخضراء علاقے پر راکٹ حملوں کا استقامتی گروہوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے عراقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس واقعے پر سنجیدہ نوٹس لے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل عراق کی جوائنٹ آپریشنل کمانڈ نے کہا تھا کہ منگل کی شب بغداد کے الخضراء علاقے (گرن زون) کو سات راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا جس میں ایک بچہ جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔