افغانستان کے امور میں امریکہ نے پھر مداخلت کی
امریکہ نے افغانستان کے داخلی امور میں مداخلت کرتے ہوئے اس ملک کے صدر اشرف غنی پر زور دیا ہے کہ وہ طالبان کے مزید سات ہزار قیدیوں کو رہا کر دیں۔
طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں امریکی سفارت خانے کے موجودہ سربراہ نے ایک بیان میں طالبان گروہ کی حمایت کرتے ہوئے افغانستان کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ آئندہ دس روز کے اندر طالبان کے سات ہزار قیدیوں کو رہا کر دیں۔
راس ویلسن نے افغان رائے عامہ اور ان کی تحریک کو گمراہ کرنے کی غرض سے کہا ہے کہ طالبان گروہ کے قیدیوں کی رہائی قطر میں امریکہ اور طالبان گروہ کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کا حصہ ہے۔
امریکی عہدے دار کا یہ بیان ایسے حالات میں سامنے آیا ہے کہ افغانستان کے صدر محمد اشرف غنی نے اس سے قبل کہا تھا کہ حکومت، طے پانے والے سمجھوتے کی بنیاد پر طالبان کے پانچ ہزار سے زائد قیدیوں کو رہا کر چکی ہے اور اب اس گروہ کو چاہئے کہ جنگ بندی پر عمل کرے مگر یہ بات افسوسناک ہے کہ اس گروہ کی جانب سے بم دھماکوں اور حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ کی قریب بیس سالہ موجودگی کے باوجود افغانستان میں جنگ، بدامنی و عدم استحکام اور منشیات کی پیداوار میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے اور افغان عوام ان تمام مشکلات کا ذمہ دار امریکہ کو قرار دیتے ہیں۔