Jan ۱۶, ۲۰۲۱ ۱۰:۰۲ Asia/Tehran
  • روہنگیا مہاجرین کی بازآباد کاری کا معاملہ گمبھیر ہوتا جا رہا ہے

بنگلہ دیش میں واقع روہنگیا پناہگزیں کیمپ میں آتشز‍دگی کے واقعے کے بعد ہزاروں مہاجرین سخت سردی میں کھلے آسمان تلے پڑے ہوئے ہیں۔  

بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین کے کیمپ میں آتشزدگی کے واقعے کے متأثرین کے لئے کام کرنے والے حکومتی ترجمان شمس ضحی نے بتایا ہے کہ آگ کی شدت بہت زیادہ تھی جس کے باعث عملے کو اس پر قابو پانے میں 2 گھنٹے لگ گئے۔

آگ بجھانے کے دوران جھونپڑوں میں موجود کئی گیس سیلنڈر بھی دھماکے ہوئے، جس سے آتش زدگی میں اضافہ ہوا۔ بتایا جاتا ہے کہ ان عارضی پناہ گاہوں میں تقریباً ساڑھے 3 ہزار افراد رہتے تھے۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپ میں آگ لگنے سے ہزاروں مہاجرین دربدر ہو گئے ہیں۔ پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق نیاپارا پناہ گزیں کیمپ میں مہاجرین کے 550 جھونپڑے جل کر خاک ہو گئے۔

قبل ازیں ڈھاکہ حکومت کئی ہزار روہنگیا پناہ گزینوں کو بھاشن چار نامی دور دراز جزیرے منتقل کر چکی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ بہت سے مہاجرین کو ان کی مرضی کے خلاف زبردستی جزیرے پر رہنے کے لیے بھیجا گیا ہے۔

 ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ روہنگیا باشندوں کو جزیرے پر بھیجنے کا اقدام متاثرین کو بڑے پیمانے پر قیدی بنانے کے مترادف ہے۔

 

ٹیگس